غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) شمالی غزہ کے واحد جزوی طورپر طبی خدمات فراہم کرنے والے کمال عدوان ہسپتال کے ڈائریکٹر حسام ابو صفیہ نے کہا ہے کہ ہسپتال اب بھی اسرائیلی محاصرے کا شکار ہے۔
ابو صفیہ نے پیر کو پریس بیانات میں کہا کہ “عالمی ادارہ صحت کی جانب سے خوراک، ادویات اور خصوصی طبی وفود کو لانے کے لیے چار ہفتوں کے انتظار کے بعد قابض فوج نے خوراک کی گاڑیاں گلیوں میں خالی کر دیں اور طبی وفد کو واپس کر دیا”۔
انہوں نے مزید کہا کہ قابض فوج نے 40 ڈبوں میں سے صرف 7 ڈبوں کے طبی سامان کے داخلے کی اجازت دی۔
ابو صفیہ نے اس بات پر زور دیا کہ ہسپتال میں جراحی کے سامان کی کمی کی وجہ سے روزانہ زخمیوں کی تعداد میں کمی آرہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بچوں میں غذائی قلت کے کیسز بڑی تعداد میں ہسپتال میں آرہے ہیں، جن میں سے چار کی حالت تشویشناک ہے۔ہم نے غذائی قلت کا شکار متعدد بالغ افراد کو رجسٹر کرنا شروع کر دیا ہے۔
ڈائریکٹر کمال عدوان نے زور دے کر کہا کہ ہسپتال اب بھی کم سے کم طبی خدمات فراہم کرتا ہے، ماہر امراض اطفال سرجری کررہے ہیں۔ جو زخمیوں کی جان بچانے کے لیے جنرل سرجری میں مہارت نہیں رکھتے”۔
ابو صفیہ نے مزید کہا کہ “ہمیں روزانہ تکلیف میں موجود لوگوں کی کالیں آتی ہیں اور ہم ان کی مدد کرنے سے قاصر ہیں”۔ شمالی غزہ میں ایک بھی ایمبولینس یا سول ڈیفنس کام نہیں کر رہا ہے۔ اس کا مکمل اسرائیلی محاصرہ ہے۔ قابض ریاست اسے پانی، خوراک اور ادویات فراہم کرنے سے روکتی ہے۔ سرجیکل عملے کی گرفتاری کے بعد سرجنوں کو اندر جانے کی اجازت نہیں ہے”۔
کمال عدوان ہسپتال کے اندر کے حالات اس وقت خراب ہو گئے جب قابض فوج نے اس کی بالائی منزلوں پر بمباری کی اور گذشتہ اکتوبر کے آخر میں اس کے طبی عملے کو گرفتار کر لیا۔ ہسپتال کے اندر صرف دو ڈاکٹر باقی رہ گئے ہیں اور نرسنگ سٹاف بہت کم ہے۔
کمال عدوان ہسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر حسام ابو صفیہ نے دنیا، عرب اور مسلم رہ نماؤں بالخصوص اردن کے بادشاہ سے اپیل کی ہے کہ وہ شمالی غزہ میں طبی شعبے کو بچانے کے لیے مداخلت کریں۔ ابتدائی طبی امداد اور طبی سہولیات فراہم کریں۔
ابو صفیہ نے بتایا کہ کس طرح اتوار کو ہسپتال کو ملبے تلے دبے خواتین اور بچوں کی طرف سے پریشانی کی کال موصول ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ آج وہ شہداء میں شامل ہیں کیونکہ طبی ٹیمیں ان کی مدد نہیں کر سکیں۔
مسلسل 45ویں دن شمالی غزہ اسرائیلی فائرنگ کے محاصرے کی زد میں ہے۔ علاقے پر پرتشدد فضائی بمباری اور توپخانے کی گولہ باری جاری ہے۔ لوگ فاقوں کی حالت میں جبری نقل مکانی کا شکار ہیں۔