برسلز (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) یوروپی یونین کے خارجہ پالیسی کے عہدیدار جوزپ بوریل نے بین الاقوامی مبصرین اور میڈیا کو شمالی غزہ تک پہنچنے کےلیے رسائی کی اجازت دین کا مطالبہ کیا تاکہ وہاں کی صورتحال کو دنیا کے سامنے لایا جا سکے۔ انہوں نے شمالی غزہ کی صورت حال کو خوفناک قرار دیا۔
منگل کے روز یورپی عہدید ’ایکس‘ پلیٹ فارم پر پوسٹ کردہ ایک بیان میں اسرائیلی نسل کشی کے تسلسل کی مذمت کی اور کہا کہ شمالی غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ ناقابل قبول ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی ففوجی کارروائی کے بعد شمالی غزہ سے متعلق رپورٹس خوفناک ہیں۔
بوریل نے کہا کہ “قحط اور جبری بے گھر ہونے کی وجہ سے ہونے والے انسانی مصائب کا کوئی جواز نہیں ہے جو انسانی ہاتھ کی وجہ سے ہوا ہے”۔
بوریل نے شمالی غزہ کو انسانی امداد کی فراہمی اور بے گھر ہونے والوں کے لیے محفوظ گزگاہ کو یقینی بنانے کے لئے فوری طور پر جنگ بندی کے مطالبے کا اعادہ کیا۔
بوریل نے اسرائیلی حملوں کی بھی مذمت کی جس نے اقوام متحدہ کے ریلیف اور ورکس ایجنسی کو فلسطینی مہاجرین کے لئے “یو این آر ڈبلیو اے” کو نشانہ بنایا۔
انہوں نے کہا کہ میں ’آئی ڈی پیز‘ کے لیے انسانی امداد اور محفوظ راہ داریوں کی اجازت دینے کے لیے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی مبصرین اور میڈیا کو متاثرین تک رسائی حاصل ہونی چاہئے۔
پیر کے روز اقوام متحدہ کے ترجمان فرحان حق نے کہا تھا کہ اسرائیل نے اقوام متحدہ کے انسانی امدادی رابطہ دفتر ’اوچا‘ کے کارکنوں کو شمالی غزہ میں جبالیہ کیمپ میں ملبے کے نیچے پھنسے لوگوں کو نکالنے کے لیے دی گئی درخواست مسترد کردی تھی۔
فرحان حق نے نیو یارک میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ اسرائیل نے کھانا ، پانی ، ادویات اور ایندھن کی فراہمی اور جبالیہ میں فوری انسانی امداد کی درخواستیں مسترد کردیں۔ وہاں پر ملبے کے نیچے کچھ لوگ زندہ تھے اور زخمی تھے انہیں نکالنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ شمالی غزہ پر ہونے والے حملے بہت سے فلسطینیوں کے بے گھر ہونے کا سبب بنے۔