غز (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن) فلسطین کے سرکاری میڈیا آفس نے خبردار کیا کہ صہیونی غاصبانہ پالیسیوں اور مسلسل نویں ماہ سے جاری نسل کشی کی جنگ میں بھوک کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کے نتیجے میں شمالی غزہ کی پٹی کی آبادی بھوک سے مر رہی ہے۔
میڈیا آفس نے ایک بیان میں کہاکہ ہمارے عوام کے خلاف فاشسٹ مجرم قابض ریاست کے ہاتھوں 3,300 سے زیادہ اجتماعی قتل عام کیے گئے جس میں تقریباً 50,000 افراد کو شہید کیا گیا ، جن میں 12,000 لاپتہ شہداء بھی شامل ہیں۔ تقریباً 84,000 زخمی اور 20 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو جبری بے گھر ہونے پر مجبور کیا گیا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ غزہ کی پٹی میں قحط کے ظہور کے ساتھ انسانی تباہی تیزی سے بگڑ رہی ہے۔ خاص طور پر غزہ اور شمالی غزہ کی گورنری میں قابض کی جانب سے کراسنگ کی بندش اور امدادی ٹرکوں کی محدود تعداد اور اشیائے خوردونوش کی سپلائی میں پابندی کی وجہ سے لوگ بھوک سے مررہے ہیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ غاصب صہیونی قابض دشمن کی طرف سے اس وحشیانہ جارحیت کے دوران بھوک، پیاس اور طبی امداد سے انکار ایک ہتھیار کے طور پر ایک ثابت شدہ اور پیچیدہ جنگی جرم ہے۔ یہ ہمارے لوگوں کے خلاف نسل کشی کے اس کے سب سے بڑے جرم کے تسلسل کا اثبات ہے۔
فلسطینی سرکاری میڈیا آفس نے عالمی برادری اور عالمی اداروں سے مطالبہ کہ وہ جنگی جرائم اور غزہ کے عوام کو بھوکا مارنے کی اسرائیلی مجرمانہ پالیسی کے خلاف آواز اٹھائیں۔