دمشق (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) شام میں فلسطین ایکشن گروپ کے رابطہ کار محمود زغموت نے شامی حکومت کے سقوط کے اگلے ہی روز شامی حکومت کی جیلوں سے درجنوں فلسطینی اسیران کی رہائی کی تصدیق کی، جن میں اکثریت فلسطینی پناہ گزینوں کی تھی۔
زغموت نے کہا کہ مقبوضہ مغربی کنارے سے رہائی پانے والے قیدیوں کے نام گردش میں آچکے ہیں، تاہم مغربی کنارے سے ابھی تک کوئی نام موصول نہیں ہوئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’یہاں افراتفری کی کیفیت ہے اور ہم ابھی بھی ابتدائی گھنٹوں میں ہیں۔ ان ہزاروں قیدیوں کو تلاش کیا جا رہا ہے جو شامی رجیم کی جیلوں قید تھے‘‘۔
انہوں نے “الٹرا فلسطین” ویب سائٹ کے ساتھ ایک انٹرویو میں وضاحت کی کہ افراتفری کی حالت ان لوگوں کی بڑی تعداد کی موجودگی کی وجہ سے تھی جو جیلوں میں تھے، جن میں سے زیادہ تر فوجی مقامات یا سکیورٹی شاخوں کے تحت خفیہ تہہ خانوں میں تھے۔ رہائی پانے والے فلسطینیوں کی تعداد کا درست اندازہ نہیں لگایا گیا ہے لیکن ہم اس بات کی تصدیق کر سکتے ہیں کہ یہ تعداد درجنوں میں ہے۔ بڑی تعداد میں فلسطینی ابھی تک جیلوں میں ہیں۔
شام فلسطین ایکشن گروپ نے 2011ء سے لے کر اب تک شامی حکومت کی جیلوں میں 3,085 فلسطینیوں کی گرفتاری کا ریکارڈ کیا گیا ہے۔ جن میں 127 خواتین اور 45 بچے شامل ہیں۔ زیادہ تر قیدیوں کو 2011 اور 2014 کے درمیان گرفتار کیا گیا تھا۔
گروپ کے کوآرڈینیٹر نے بتایا کہ انہوں نے 2011ء کے بعد حراست میں لیے گئے افراد کی دستاویزات پر کام شروع کیا۔ اس تاریخ سے پہلے شام کی جیلوں میں درجنوں فلسطینی اسیران اور لاپتہ افراد موجود تھے۔
زغموت نے کہا کہ “اس دور کے قیدی ہیں جن میں پی ایل او اور فتح تحریک کے درمیان تنازعات کے دوران حراست میں لیا گیا تھا۔ دوسری طرف شامی حکومت کے 1980 کی دہائی میں گرفتار کیےگئے شامی بھی شامل ہیں۔