خبررساں ایجنسی نے المسیرہ کے حوالے سے کہا ہے کہ یمن کی مقاومتی تنظیم انصاراللہ کے سربراہ سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے شام اور فلسطین کی تازہ ترین صورتحال پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صہیونی حکومت کے ناپاک عزائم شام پر قبضے تک محدود نہیں بلکہ نتن یاہو مصر کے علاقوں پر قابض ہونے کا منصوبہ رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حکومت ہر روز فلسطینی عوام کررہی ہے۔ گزشتہ ہفتے کے دوران ان حملوں میں 1800 فلسطینی شہید یا زخمی ہوئے۔ صہیونی فورسز کا کمال عدوان ہسپتال پر حملہ اس کی وحشیانہ فطرت کا مظہر ہے جہاں اکسیجن اسٹیشن کو نشانہ بنا کر نومولود بچوں اور مریضوں کو ہلاک کیا گیا۔ صہیونی حکومت نے فلسطینی عوام کو بھوک کے ذریعے نسل کشی کا نشانہ بنایا ہے۔ غزہ کے مہاجرین خوراک کی عدم دستیابی کے باعث جانوروں کے چارے پر گزر بسر کررہے ہیں۔
الحوثی نے مغربی کنارے میں اسرائیلی مظالم پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ فلسطینی اتھارٹی دشمن اسرائیلیوں کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے مقاومتی مجاہدین پر قاتلانہ حملے کررہی ہے۔ اسرائیلی مظالم کے باوجود بیشتر مسلم اور عرب ممالک کی بے عملی جاری ہے۔ فلسطین کے حوالے سے امت مسلمہ کی بے حسی بڑھتی جا رہی ہے اور بہت سے لوگ اپنے دینی، اخلاقی، اور انسانی فرائض کو بھول چکے ہیں۔
الحوثی نے کہا کہ اسرائیل شام کی صورتحال کو اپنے مفادات کے لیے استعمال کر رہا ہے۔ نتن یاہو بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کو اپنے لیے موقع سمجھتے ہیں۔ اسرائیل نے شام کی فوجی طاقت کو کمزور کرنے اور دمشق کے قریب تک پہنچنے کی کوششیں کیں۔ ان اقدامات کا مقصد پورے خطے میں اپنی بالادستی قائم کرنا ہے جسے وہ نیا مشرق وسطی کہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شامی عوام اور ان کے حکمرانوں کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اسرائیلی جارحیت کا مقابلہ کریں۔ تمام مسلم ممالک کو بھی شام اور فلسطین کے عوام کی حمایت میں کھڑا ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کا یہ دعوی کہ وہ شام میں ایران کے اثر و رسوخ کو کم کرنے کے لیے کارروائی کر رہا ہے، جھوٹا ہے۔ اسرائیل نے انقلاب اسلامی سے پہلے بھی شام پر حملے کیے اور ہزاروں شامیوں کو شہید کیا۔
الحوثی نے اس بات پر زور دیا کہ انصار اللہ کا مؤقف اسرائیلی جارحیت کے خلاف ہے، چاہے شام میں اقتدار کسی کے پاس بھی ہو۔ دشمن نے دو طریقوں سے شام پر چڑھائی کی۔ پہلے دمشق اور دیگر شہروں تک رسائی حاصل کرلی اس کے بعد دفاعی طاقت پر حملہ کردیا۔ اسرائیل اپنی مرضی سب پر مسلط کرنا چاہتا ہے۔ جدید مشرق وسطی کا مطلب یہ ہے کہ پورا خطہ امریکہ اور اسرائیل کی آماجگاہ بن جائے۔