دوحا (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن) اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کے بیرون ملک امور کے سربراہ خالد مشعل نے جمعرات کو شہید رہ نما صالح العاروری اور ان کے ساتھی شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج ہماری گفتگو ان سات چاندوں، ان عظیم شہداء اور قائدین کے بارے میں ہے جن کو ہم نے اپنے ساتھ ملایا۔ ہم ان کے ساتھ جیے، ہم نے ان کے ساتھ جہاد اور مزاحمت کی شراکت داری حاصل کی، جس میں فتح، آزادی اور حق واپسی کے لیے درد، امید، آرزو اورتمنا شامل تھی۔
مشعل نے اپنی ٹیلی ویژن تقریرمیں کہا کہ یہ معزز اور پیارے شہداء؛ الشیخ صالح العاروری ابو محمد، بھائی سمیر فندی ابو عامر، بھائی عزام الاقرع، ابو عبداللہ، بھائی محمود شاہین، بھائی احمد حمود، بھائی محمد الرئیس، اور بھائی محمد باشاہ ہیں۔ ہم ان کی شہادت کو فلسطین کے قافلہ شہداء کا قابل فخر حصہ سمجھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ “پیارے بھائی شہید الشیخ صالح العاروری کو ہم اس وقت سے جانتے ہیں جب وہ جیل سے پہلے اور جیل کے دوران مغربی کنارے میں تھے، القسام بریگیڈز کے ایک بانی رہنما کے طور پر، ایک کارکن جس نے اپنی جان دی۔ قابض دشمن کے خلاف مزاحمت کے سفر میں ان تھک جدو جہد کی۔ جب 2010ء میں انہیں زبردستی اپنا وطن فلسطین چھوڑنے پر مجبور کیا گیا تو وہ اپنے بھائیوں کے ساتھ اپنی ذمہ داری اور کردار کو جاری رکھنے کے لیے قیادت میں شامل ہو گئے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ قائدین کی شہادت ایک انتہائی اہم حقیقت کو ثابت کرتی ہے جس کو ہر روز تقویت ملتی ہے کہ جس طرح شہادت کا راستہ قائدین کا انتخاب ہوتا ہے اسی طرح یہ سپاہیوں کا انتخاب ہوتا ہے۔ اس میں کوئی پیچھے نہیں رہتا اور نہ ہی کوئی اس سے پیچھے ہٹا ہے۔ اس سے کوئی روگردانی نہیں کرتا ہے بلکہ یہ ہمارا مطالبہ اور ہدف ہے اور ہم اس کے لیے تیار ہیں اور ہم نے خود کو اس کے راستے پر کھڑا کر دیا ہے۔
خالد مشعل نے کہا کہ دنیا دیکھ رہی ہے کہ اسرائیل اس وقت تاریخ کی بدترین جارحیت اور بربریت کا مظاہرہ کررہا ہے۔ اس جارحیت کا شکار فلسطینی قوم کے نہتے اور معصوم لوگ ہیں،ان پر بارود کی بارش برسائی جا رہی ہے۔ مگر بارود قابض اسرائیل کو بچا نہیں پائے گا بلکہ دشمن کو اس کی قیمت چکانا ہوگی۔ جارحیت کے ذریعے اسرائیلی دشمن خود اپنے ہاتھوں اپنی قبر کھود رہاہے۔