دمشق (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) قابض اسرائیلی فوج نے شام میں وحشیانہ جارحیت کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ نے گذشتہ شب آٹھ گھنٹے سے زیادہ تک شام کے ساحلی شہر طرطوس کو بم باری کا نشانہ بنایا۔ اس دوران میں زور دار دھماکے سنے گئے اور کئی مقامات سے آگ کے بلند و بالا شعلے اٹھتے دکھائی دیے۔
اسرائیل نے 10 سے زیادہ حملے کیے جس کے نتیجے میں ہونے والے نقصان کو کیمروں کی آنکھ نے محفوظ کر لیا۔
بم باری اتنی شدید تھی کہ حملے کا نشانہ بننے والے علاقے ریکٹر اسکیل پر تین کی شدت کے بابر جھٹکوں سے لرز اٹھے۔
شام میں انسانی حقوق کی رصد گاہ “المرصد” کے مطابق اسرائیلی فضائیہ نے جن اہداف کو نشانہ بنایا ان میں فضائی دفاع کے یونٹ اور زمین سے زمین تک مار کرنے والے میزائلوں کے گودام شامل ہیں۔ المرصد کا کہنا ہے کہ گذشتہ رات ہونے والے یہ حملے 2012 سے اب تک کے شدید ترین حملے تھے۔
ادھر طرطوس میں رہنے والے شامی فوج کے ایک افسر نے بتایا کہ یہ پہلا موقع تھا جب شہر کو اسرائیلی بم باری میں اتنے بڑے پیمانے پر نشانہ بنایا گیا۔ افسر کے مطابق اسرائیل نے ایسے میزائل استعمال کیے جو شاید پہلی مرتبہ شام پر بم باری میں استعمال ہوئے کہ دھماکوں کی آوازیں دس کلو میٹر سے زیادہ دوری تک سنی گئیں۔ اس شدید بم باری کے سبب علاقے میں رہنے والے شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
دوسری جانب شامی فوج کے ایک سابق عہدے دار میجر جنرل کمال الموسی نے العربیہ کو دیے گئے بیان میں بتایا کہ اسرائیل کے حالیہ حملوں میں شامی فوج کے عسکری ساز و سامان کا 85% حصہ تباہ کر دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ آٹھ دسمبر کو سابق شامی صدر بشار الاسد کی حکومت کے سقوط کے بعد سے اب تک اسرائیل نے شام کے مختلف علاقوں میں 500 سے زیادہ فضائی حملے کیے ہیں۔ ان کا مقصد شامی فوج اور مسلح فورسز کی صلاحیتوں کو ختم کرنا ہے۔ اس بات کو کئی اسرائیلی فوجی ذمے داران باور کرا چکے ہیں۔