غزہ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) اسلامی تحریک مزاحمت “حماس” نے مسجد اقصیٰ میں قابض اسرائیلی پولیس کی سرپرستی میں درجنوں صہیونی آبادکاروں کے دھاوے، مسجد کو نمازیوں سے خالی کرانے اور اس کے صحنوں میں تلمودی رسومات کی ادائیگی کو صہیونی ریاست کی جانب سے قبلہ اول کی بے حرمتی میں خطرناک اضافہ اور اس پر مکمل قبضہ جمانے کی ناکام کوشش قرار دیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کو موصول ہونے والے بیان میں حماس نے اس عمل کو مسجد اقصیٰ کی حرمت کے خلاف صہیونی درندگی قرار دیتے ہوئے کہا کہ صہیونی حکومت نے جس طرح مسجد کو نمازیوں سے خالی کرایا اور پھر وہاں تلمودی رسومات کی اجازت دی، وہ دراصل مسجد اقصیٰ پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کی گھناؤنی سازش کا حصہ ہے۔
حماس نے اہل بیت المقدس، مغربی کنارے اور اندرون فلسطین کے تمام فلسطینیوں سے اپیل کی کہ وہ مسجد اقصیٰ میں جمع ہو کر وہاں مسلسل قیام کریں، اس کی آبادکاری کریں اور قابض اسرائیلی حکومت کی یہودیانے کی سازش کو اپنی مزاحمت سے ناکام بنائیں۔
حماس نے عرب اور اسلامی ممالک سے پُرزور اپیل کی کہ وہ قبلہ اول کی مسلسل بے حرمتی اور اس کی اسلامی شناخت کو مٹانے کی کوششوں کے خلاف سنجیدہ، عملی اور مؤثر اقدامات کریں، تاکہ مسجد اقصیٰ کو درندگی سے محفوظ رکھا جا سکے۔
کل صبح قابض اسرائیلی پولیس کی سخت نگرانی میں درجنوں صہیونی آبادکاروں نے باب المغاربہ کے راستے مسجد اقصیٰ پر دھاوا بولا، اور مسجد کے مشرقی حصے میں تلمودی دعائیں اور رسومات ادا کیں۔
قابض اسرائیلی پولیس نے مسجد میں داخلے کے اوقات کے دوران فلسطینی نمازیوں کے داخلے پر سخت پابندیاں لگا دیں تاکہ صہیونی آبادکار بلا رکاوٹ مسجد کی بے حرمتی کر سکیں۔
قابض اسرائیل سات اکتوبر سنہ2023ء سے بیت المقدس میں سخت فوجی اقدامات کے ذریعے فلسطینیوں کی زندگی اجیرن بنائے ہوئے ہے۔ شہر کے گردونواح، دیہات، قصبوں اور داخلی راستوں پر درجنوں فوجی چوکیاں قائم کر دی گئی ہیں، جب کہ مغربی کنارے کے باشندوں کو مسجد اقصیٰ میں نماز کی ادائیگی سے مسلسل روکا جا رہا ہے۔