رام اللہ(مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر رام اللہ کے مشرق میں واقع فلسطینی گاؤں “دیر دبوان” ایک بار پھر غاصب اسرائیلی آبادکاروں کے درندگی کا نشانہ بن گیا، جہاں بدھ کی شام درجنوں مسلح صہیونی آبادکاروں نے دھاوا بول کر نہتے فلسطینیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ اس بزدلانہ حملے میں سات معصوم فلسطینی شہری زخمی ہو گئے، جن میں دو کو شدید چوٹوں کے باعث ہسپتال منتقل کیا گیا، جب کہ پانچ کو دیہاتی طبی مرکز میں ابتدائی طبی امداد فراہم کی گئی۔
مقامی ذرائع نے مرکزاطلاعات فلسطین کو بتایا کہ قابض اسرائیل کی سرپرستی میں سرگرم مسلح آبادکاروں نے دیر دبوان گاؤں میں داخل ہو کر گھر گھر ہلا بول دیا، فلسطینی باشندوں پر حملے کیے، ان کے مکانوں اور گاڑیوں کو آگ لگا دی، ایک بھیڑ بکریوں کے فارم کو نذر آتش کیا، گھوڑوں کے اصطبل اور کئی زرعی تنصیبات کو جلا کر خاکستر کر دیا۔
اس حملے کے دوران نہ صرف جسمانی چوٹیں لگیں بلکہ پورا گاؤں خوف، دہشت اور چیخ و پکار سے لرز اٹھا، خاص طور پر بچوں اور خواتین کی حالت غیر ہو گئی، جو جلتی ہوئی املاک اور گولیوں کی تڑتڑاہٹ کے درمیان پناہ ڈھونڈتے رہے۔
یہ واقعہ کسی ایک دن کی درندگی نہیں بلکہ ایک سلسلہ ہے جو پچھلے کئی دنوں سے شدت اختیار کر چکا ہے۔ قابض صہیونی آبادکاروں نے بارہا دیر دبوان کو نشانہ بنایا، زرعی زمینیں جلا دیں، گھروں پر دھاوا بولا، کسانوں کو زخمی کیا اور لاکھوں روپے کی مالی نقصان پہنچایا۔
یہ وہی دیر دبوان ہے جو زیتون کے درختوں، کھیتوں، اور امن پسند دیہاتیوں کی بستی تھی۔ آج یہ گاؤں قابض اسرائیل کے تربیت یافتہ آبادکاروں کے ہاتھوں ایک دہشت زدہ علاقہ بن چکا ہے، جہاں زندگی کا ہر لمحہ خطرے سے خالی نہیں۔