غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) اقوامِ متحدہ سے منسلک 17 عالمی ایجنسیوں اور فلاحی اداروں کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ غزہ کے 4 لاکھ 70 ہزار فلسطینی رواں سال مئی سے ستمبر 2025ء کے دوران شدید ترین قحط، یعنی پانچویں اور آخری درجے کی بھوک کا سامنا کریں گے۔ یہ تخمینہ سابقہ اندازوں کے مقابلے میں 250 فیصد زیادہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق غزہ کے تمام شہری شدید غذائی قلت کا شکار ہیں اور تقریباً 71 ہزار بچے اور 17 ہزار سے زائد مائیں فوری طور پر شدید غذائی کمی کے علاج کی محتاج ہیں۔ 2025 ءکے آغاز میں یہ تعداد 60 ہزار بچوں تک پہنچنے کی پیش گوئی کی گئی تھی۔
وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی محاصرے اور امداد کی بندش کے باعث 2 مارچ 2025 ءسے اب تک غذائی قلت سے 57 بچے شہید ہو چکے ہیں۔
رپورٹ میں متنبہ کیا گیا ہے کہ اگر حالات جوں کے توں رہے تو آئندہ گیارہ ماہ میں 71 ہزار سے زائد پانچ سال سے کم عمر بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہوں گے۔
اکثر بچے غذائی بحران کے بدترین مراحل سے گزر رہے ہیں۔ شمالی غزہ، غزہ سٹی اور رفح میں بھوک، طبی سہولیات تک رسائی کی قلت، پانی اور نکاسی کے سنگین بحران کے سبب غذائی کمی کی شرح تیزی سے بڑھ رہی ہے۔
دوسری جانب اقوامِ متحدہ کی پناہ گزینوں کی ایجنسی “اونروا” نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کے تمام شہری اب بھی قحط کے خطرے سے دوچار ہیں، خاص طور پر 19 ماہ کی جنگ، جبری نقل مکانی اور سخت امدادی بندش کے بعد ان کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔
“اونروا “نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ایکس” پر لکھاکہ “وہ خاندان جنہیں کئی بار نقل مکانی پر مجبور کیا گیا اب اپنی بنیادی ضروریات پوری کرنے سے بھی قاصر ہیں۔” ادارے نے محاصرہ ختم کرنے اور امداد کی رسائی یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔
غزہ میں دو ملین سے زائد فلسطینی اس وقت انسانی المیے سے گذر رہے ہیں،جس کی بنیادی وجہ قابض اسرائیل کی جانب سے مارچ کے اوائل سے امداد کی بندش ہے، جو جنوری 2025ء میں مصر، قطر اور امریکہ کی ثالثی سے ہونے والے سیزفائر معاہدے کے خاتمے کے بعد شروع ہوئی۔
غزہ کی سرحدی گزرگاہیں دو ماہ سے زائد عرصے سے مکمل بند ہیں ۔یہ اب تک کی طویل ترین بندش ہے جس کے باعث خوراک کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں، اور موجود معمولی خوراک بھی عام شہریوں کی دسترس سے باہر ہو چکی ہے۔
اقوامِ متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ قابض اسرائیل کی جانب سے امداد کی مسلسل بندش غزہ کے لاکھوں شہریوں کی زندگیاں ناقابلِ تلافی نقصان کی طرف دھکیل رہی ہے۔
قابض اسرائیل نے امریکہ کی مکمل حمایت سے 7 اکتوبر 2023 سے غزہ میں قتل عام، تباہی، قحط اور جبری ہجرت کی شکل میں جنگِ نسل کشی شروع کر رکھی ہے۔ اس انسانیت سوز جنگ میں اب تک 1 لاکھ 72 ہزار سے زائد فلسطینی شہید یا زخمی ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے، جبکہ 11 ہزار سے زائد افراد تاحال لاپتہ ہیں۔