غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ہمارے بچوں کے خلاف قابض دشمن کے جرائم حدود اور قانون کے تابع نہیں ہیں۔
وقت گذرنے کے ساتھ فلسطینی بچوں کے خون کا حساب ساقط نہیں ہوسکتا۔حماس نے فلسطینی بچوں کے قاتل صہیونی فوجی اور سیاسی لیڈروں کا نام ’شیم لسٹ‘ میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا۔
ہفتے کے روز حماس کی طرف سے جاری ایک اخباری بیان میں میں کہا گیا ہے کہ قابض ریاست کے لیڈروں پر جنگی مجرموں کے طور پر مقدمہ چلانے اور فلسطینی بچوں کے خلاف اس کی جارحیت اور جرائم سے بچانے کے لیے سنجیدہ اقدمات کیے جائیں۔ حماس نے اس بات پر زور دیا کہ فلسطینی بچوں کے خلاف قابض ریاست کے جرائم، جن میں جان بوجھ کر قتل، گرفتاری، تشدد، اور بنیادی انسانی حقوق سے محرومی، خوراک، ادویات اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیاں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں مسلسل جاری ہیں‘۔
حماس نے زور دے کر کہا کہ استثنیٰ قابض اسرائیلی ریاست کو معصوم فلسطینی بچوں کے خلاف اپنے جرائم میں اضافہ کرنے کی ترغیب دیتا ہے، بین الاقوامی بے عملی کے درمیان جو انسانی حقوق اور انسانی تنظیموں کے ریکارڈ پر ایک داغ ہے۔
اقوام متحدہ اور حکومتوں سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ قابض مجرم ریاست کو فلسطینی بچوں کے خلاف جرائم کے ارتکاب پر “شیم لسٹ” میں شامل کریں۔
انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ قابض ریاست کے جرائم کو بے نقاب کرنے کے لیے اپنی ذمہ داریاں سنبھالیں اور فلسطینی بچوں کے تحفظ اور ان کے حقوق کی ضمانت کے لیے تندہی سے کام کریں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ فلسطین کے بچے زخموں کے باوجود اپنی یادداشت اور شناخت کے ساتھ وفادار رہیں گے۔ وہ بین گوریون کے اس قول کو مسترد کرتے ہیں کہ “بوڑھے مر جاتے ہیں اور جوان بھول جاتے ہیں۔” فلسطین کے بچوں کی یاد درد کے باوجود زندہ اور ناقابل فراموش رہے گی اور ان کا عزم ثابت قدم اور اٹوٹ رہے گا۔
حماس شہداء کے بچوں کی روحوں کے حوالے سے تعزیت کا اظہار کرتی ہے، جن کا خون قابض دشمن کی سفاکیت اور دہشت گردی کا ثبوت رہے گا۔ ہم زخمی ہونے والے بچوں کی صحت یابی کی دعا کرتے ہیں۔
خیال رہے کہ پانچ اپریل کو فلسطینی بچوں کا قومی دن منایا جاتا ہے۔ یہ دن اس سال فلسطینی نسل کشی اور جاری صہیونی جارحیت کی جنگ کے درمیان آیاہے، جس میں غاصب اسرائیل نے غزہ کی پٹی، مغربی کنارے اور مقبوضہ بیت المقدس میں فلسطینی بچوں کے خلاف ہزاروں جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔
غزہ کی پٹی میں تقریباً 19,000 بچے شہید ہوچکے ہیں، 1100 سے زیادہ کو گرفتار کیا جاچکا ہے اور تقریباً 39000 بچے ایک یا دونوں والدین سے محروم ہوچکے ہیں۔ ان میں سے ہزاروں اب قحط، غذائی قلت اور بیماریوں کے خطر ات سے دوچار ہیں۔