Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

غزہ : نسل کشی کا 725واں دن، قتل عام جاری

غزہ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن )  قابض اسرائیلی فوج کی غزہ پر مسلط کردہ نسل کشی کی جنگ آج اپنے 725ویں دن میں جاری ہے۔ فضائی اور توپ خانے کے اندھا دھند حملے، بھوک اور جبری بے دخلی کے شکار فلسطینیوں کا خون بہایا جا رہا ہے۔ یہ سب امریکہ کی کھلی فوجی و سیاسی پشت پناہی، عالمی برادری کی خاموشی اور بے مثال بے وفائی کے سائے میں جاری ہے۔

ہمارے نامہ نگاروں کے مطابق قابض فوج نے درجنوں فضائی حملے کیے اور مزید قتل عام برپا کیے۔ دو ملین سے زیادہ فلسطینی بدترین قحط اور جبری بے گھری کا سامنا کر رہے ہیں۔ خاص طور پر شہر غزہ پر حملوں میں شدت لائی جا رہی ہے تاکہ اسے خالی کروا کر ملبے کا ڈھیر بنا دیا جائے۔

طبی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ منگل کی صبح سے اب تک غزہ کے کئی علاقوں پر صہیونی حملوں میں متعدد فلسطینی شہید ہو گئے۔

خان یونس کے وسط میں قابض فوج نے فضائی بمباری کے ساتھ ساتھ شدید توپ خانے کی گولہ باری کی۔

صبح کے وقت خانیونس کے مغرب میں المواصی کے علاقے میں العطار اسٹیشن کے قریب ایک خیمہ، جس میں بے گھر فلسطینی پناہ گزین تھے کو نشانہ بنایا گیا۔ اس حملے میں عبداللہ عوض النجار، ان کی اہلیہ آیہ یاسر ابو دقہ (جو سات ماہ کی حاملہ تھیں) اور ان کا بیٹا احمد شہید ہو گئے جبکہ دیگر زخمی ہوئے۔

قابض طیاروں نے دیر البلح میں ایک گھر کو بھی ملبے کا ڈھیر بنا دیا۔

اسی طرح قابض اسرائیلی ڈرون “کواڈ کاپٹر” نے غزہ شہر کے جنوب مشرقی علاقے الشمعہ، محلہ الزیتون میں شہری گھروں پر فائرنگ کی۔

خانیونس شہر کے وسط پر بھی شدید فضائی بمباری کی گئی۔

امریکی آشیر باد کے ساتھ قابض اسرائیلی فوج کی اس نسل کشی نے اب تک وزارت صحت کے مطابق 66 ہزار 55 فلسطینیوں کو شہید اور ایک لاکھ 68 ہزار 346 کو زخمی کر دیا ہے۔ 9 ہزار سے زائد افراد اب بھی لاپتہ ہیں۔ قحط سے سیکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ دو ملین سے زائد فلسطینی مکمل تباہی کے بیچ جبری ہجرت کی زندگی گزار رہے ہیں۔

قابض اسرائیل نے معصوم بچوں کو اپنی درندگی کا سب سے بڑا ہدف بنایا۔ 20 ہزار سے زیادہ بچوں اور 12 ہزار 500 خواتین کو شہید کیا گیا جن میں 8 ہزار 990 مائیں شامل ہیں۔ ایک ہزار سے زائد شیر خوار بچوں کو قتل کیا گیا جن میں سے 450 بچے دوران جنگ پیدا ہوئے اور بعد میں جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

18 مارچ 2025ء کو جنگ بندی معاہدے سے انکار کے بعد سے اب تک 13 ہزار 187 فلسطینی شہید اور 56 ہزار 305 زخمی ہو چکے ہیں۔

27 مئی 2025ء کو قابض فوج نے امدادی تقسیم کے محدود مراکز کو قتل گاہوں میں بدل دیا۔ اس دن سے اب تک 2 ہزار 571 فلسطینی شہید، 18 ہزار 817 زخمی اور 45 لاپتہ ہو چکے ہیں۔ اس دوران امریکہ و اسرائیل کے سائے میں قائم نام نہاد “غزہ ہیومینیٹرین فاؤنڈیشن” کو انسانیت کے پردے میں قتل اور غلامی کے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا گیا۔

بھوک اور غذائی قلت کے باعث شہداء کی تعداد 442 تک پہنچ گئی جن میں 147 بچے شامل ہیں۔

اب تک 1 ہزار 670 طبی عملے کے اراکین، 139 سول ڈیفنس اہلکار، 248 صحافی، 173 بلدیاتی ملازمین، 780 امدادی پولیس اہلکار اور 860 کھلاڑی بھی شہید ہو چکے ہیں۔

قابض فوج اب تک 15 ہزار سے زائد مجازر کر چکی ہے، جن میں 14 ہزار سے زیادہ فلسطینی خاندانوں کو نشانہ بنایا گیا۔ ان میں سے 2700 خاندان مکمل طور پر مٹادیے گئے۔

سرکاری اور اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق غزہ کی 88 فیصد عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں، نقصان کا تخمینہ 62 ارب ڈالر سے زائد ہے۔ قابض فوج نے آگ اور اجتياح کے ذریعے غزہ کے 77 فیصد علاقے پر قبضہ کر رکھا ہے۔

163 سکول، جامعات اور تعلیمی ادارے مکمل طور پر تباہ اور 369 جزوی طور پر برباد ہوئے۔ 833 مساجد مکمل اور 167 جزوی طور پر شہید کر دی گئیں۔ اس کے علاوہ 19 قبرستان بھی مٹادیے گئے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan