دوحہ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن )  اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے سیاسی بیورو کے رکن غازی حمد نے انکشاف کیا ہے کہ گذشتہ ہفتے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں صہیونی دشمن نے حماس کے مذاکراتی وفد کو نشانہ بنا کر قتل کرنے کی کوشش کی۔
حمد نے بتایا کہ مذاکراتی وفد امریکی تجویز کا جائزہ اپنے مشیروں کے ساتھ لے رہا تھا کہ اچانک صہیونی میزائل حملہ ہوا۔ یہ حملہ اجلاس کے آغاز کے ایک گھنٹے سے بھی کم وقت کے بعد کیا گیا۔ جب دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں تو وفد کے ارکان سمجھ گئے کہ یہ براہ راست ان کے قتل کی کوشش ہے۔
انہوں نے بتایا کہ صہیونی بمباری کے ساتھ فوری طور پر بارہ میزائلوں نے عمارت کو ہلا کر رکھ دیا۔ تاہم حماس کے رہنماؤں نے صورتحال سے فوری طور پر نمٹتے ہوئے جان بچانے میں کامیابی حاصل کی۔
غازی حمد کے مطابق حماس اب اس بات کو نظرانداز نہیں کر سکتی کہ امریکہ اس صہیونی درندگی میں شامل ہے جس کا مقصد غزہ شہر کو تباہ کرنا، زندگی کی ہر علامت کو مٹا دینا اور فلسطینیوں کو نسل کشی کے ذریعے ختم کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ خونی منصوبے اب سب پر واضح ہو چکے ہیں۔
امت کو خطرہ
غازی حمد نے کہا کہ اب یہ صرف فلسطینی مزاحمت نہیں بلکہ پوری عرب اور اسلامی دنیا صہیونی فاشزم کا نشانہ ہے۔ دوحہ پر حملہ اس بات کا ثبوت ہے کہ قاہرہ، ریاض، بغداد اور عمان بھی اس صہیونی جنون سے محفوظ نہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ صورتحال عرب اور مسلم امہ کے امن اور عزت کا امتحان ہے۔ اس وقت عرب ممالک پر لازم ہے کہ وہ بنجمن نیتن یاھو کی غنڈہ گردی کا عملی جواب دیں جو عالمی فوجداری عدالت کو مطلوب ہے اور جو کھلے عام مشرق وسطیٰ کا نقشہ بدلنے کی بات کرتا ہے، بیروت اور دمشق کو نشانہ بناتا ہے اور ہر عرب دارالحکومت پر بمباری کی دھمکی دیتا ہے۔
حمد نے زور دیا کہ عرب، مسلمان اور عالمی برادری سب کو اب ذمہ داری لینا ہو گی۔ قابض اسرائیل نے سب حدیں عبور کر لی ہیں۔ اس نے دوحہ میں حملے سے ثابت کر دیا ہے کہ وہ نہ امن چاہتا ہے نہ بقائے باہمی بلکہ اپنی مرضی کا امن بندوق اور بدمعاشی کے ذریعے مسلط کرنا چاہتا ہے۔
امریکہ کا مکروہ کردار
انہوں نے کہا کہ امریکی ثالثی کا تجربہ انتہائی تلخ رہا۔ حماس نے نمائندہ اسٹیو وِٹکوف کے ساتھ نرمی دکھائی مگر امریکہ نے کبھی اپنے وعدوں کی پاسداری نہ کی بلکہ مسلسل قابض اسرائیل کے ساتھ گٹھ جوڑ کرتا رہا اور اپنی تجاویز بدلتا رہا۔
انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر بھی کھلے الفاظ میں الزام عائد کیا کہ انہوں نے قطر میں اتحادی ہونے کے باوجود حماس وفد پر صہیونی حملے کی اجازت دی۔ یہ حملہ قطری ثالثوں کے ذریعے امریکی تجویز پہنچائے جانے کے چند گھنٹے بعد کیا گیا۔
حمد نے کہا کہ امریکہ کبھی سنجیدہ ثالث نہیں رہا بلکہ ہمیشہ قابض اسرائیل کو اسلحہ فراہم کیا، فلسطینیوں کی نسل کشی میں شراکت دار بنا اور غزہ پر “دوزخ کے دروازے کھولنے” کی دھمکیاں دیتا رہا۔
انہوں نے کہا کہ اس سب نے امریکہ کی ثالثی کو ناقابل اعتبار ثابت کر دیا ہے اور اب وہ ایک غیر جانبدار فریق نہیں بلکہ فلسطینی نسل کشی میں قابض اسرائیل کا ساتھی ہے۔
ٹرمپ کی دھمکیوں پر ردعمل دیتے ہوئے حمد نے کہا کہ حماس کسی صورت ٹرمپ کی ہدایات نہیں لے گی۔ جو غزہ کو خون میں نہلا رہا ہے، وہی صہیونی قیدیوں کی زندگیوں کو بھی خطرے میں ڈال رہا ہے۔
یہ انکشاف غازی حمد کی پہلی میڈیا موجودگی ہے جو 9 ستمبر کو دوحہ میں حماس وفد پر حملے کے بعد سامنے آئی۔ اس حملے میں ایک قطری فوجی اور پانچ فلسطینی شہید ہوئے تھے۔