غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) اسلامی تحریک مزاحمت “حماس” نے شمالی غزہ میں واقع “نورہ الکعبي” مرکز برائے ڈائیلائیسز کو قابض اسرائیلی فوج کے ہاتھوں بمباری سے تباہ کیے جانے کو غزہ میں طبی شعبے کے خلاف منظم جارحیت کی نئی کڑی قرار دیا ہے۔ حماس نے اس درندگی کو کھلی جنگی مجرمانہ کارروائی قرار دیتے ہوئے فوری بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کو موصول ہونے والے بیان میں حماس نے کہا کہ اس وقت ہزاروں کی تعداد میں مریض، جن میں خواتین، بچے اور ضعیف العمر افراد شامل ہیں، اپنے جان لیوا امراض کے علاج سے محروم کر دیے گئے ہیں، کیونکہ غزہ میں طبی سہولیات کو چن چن کر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
حماس نے واضح کیا کہ قابض اسرائیل کی فاشسٹ حکومت گذشتہ انیس ماہ سے غزہ کی ہر شکل میں زندگی کا گلا گھونٹنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ بنجمن نیتن یاھو کی سربراہی میں جنگی مجرموں کی اس حکومت نے بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کے تمام معیارات کو خاک میں ملا دیا ہے۔ قتل عام، بھوک، بمباری، تباہی اور اذیت کا بازار امریکہ کی سیاسی و عسکری سرپرستی میں گرم ہے، جبکہ عالمی برادری مجرمانہ خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے۔
حماس نے اقوام متحدہ اس کی ذیلی تنظیموں اور خصوصاً سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انسانی اقدار اور بین الاقوامی قوانین کو زندہ رکھنے کے لیے مؤثر اقدام کرے، مسلسل جاری نسل کشی کو روکے اور جنگی جرائم میں ملوث قابض ریاست کے رہنماؤں کو انصاف کے کٹہرے میں لائے۔
وزارت صحت فلسطین نے تصدیق کی ہے کہ قابض اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ میں واقع “نورہ الکعبي” مرکز برائے گردوں کی صفائی کو بمباری سے نشانہ بنا کر مکمل طور پر تباہ کر دیا ہے۔ یہ مرکز گردوں کے مریضوں کے لیے واحد سہارا تھا، جہاں شمالی غزہ کے مریضوں کو علاج کی سہولت فراہم کی جاتی تھی۔
وزارت کا کہنا ہے کہ مرکز کی تباہی کے نتیجے میں گردوں کے مریضوں کی حالت اب ایک ایسی انسانی تباہی کے دہانے پر پہنچ گئی ہے، جس کے نتائج کا اندازہ لگانا بھی ممکن نہیں۔ وزارت صحت کے مطابق، جنگ کے آغاز سے اب تک 41 فیصد گردوں کے مریض اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں، کیونکہ وہ نہ صرف علاج سے محروم رہے بلکہ ان کے لیے مخصوص مراکز اور وارڈز بھی تباہ کر دیے گئے۔
وزارت نے مزید خبردار کیا کہ قابض اسرائیل نہایت خطرناک طریقے سے شمالی غزہ کو ہسپتالوں اور خصوصی علاج کے مراکز سے مکمل طور پر خالی کر رہا ہے، تاکہ یہاں زندگی کا نام و نشان باقی نہ رہے۔
قابض اسرائیل کی مجرمانہ حکمت عملی کا ایک اور تاریک باب یہ ہے کہ وہ 2 مارچ سے غزہ پر مکمل محاصرہ مسلط کیے ہوئے ہے۔ اس دوران نہ کوئی امداد، نہ خوراک، نہ دوا، نہ ایندھن اور نہ ہی کوئی ایسی بنیادی چیز داخل ہونے دی گئی جو وہاں کے مجبور و بےبس لوگوں کو جینے کا سہارا دے سکے۔