جنین (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) قابض اسرائیل کی ظالم فوج نے آج منگل کے روز شمالی مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر جنین میں فلسطینیوں پر ایک اور ظلم ڈھاتے ہوئے ایک رہائشی مکان اور کئی تجارتی دکانوں کو مسمار کر دیا۔ یہ ظلم ہمیشہ کی طرح نام نہاد “بغیر اجازت تعمیر” کے جھوٹے دعوے کے تحت کیا گیا۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ آج صبح قابض اسرائیلی فوج کی بھاری نفری بلڈوزروں اور مسماری کی مشینری کے ساتھ جنین کے علاقے “الزاویہ” میں داخل ہوئی اور فلسطینی شہری ناصر براہمہ کے دو منزلہ گھر کو زمیں بوس کر دیا۔
قابض فوج نے ناصر براہمہ کو اپنا گھر خالی کرنے کی کوئی مہلت تک نہ دی۔ نہتے اور غمزدہ ناصر کی برسوں کی محنت، خواب اور پناہ گاہ آنکھوں کے سامنے ملبے میں بدل گئی۔
یہ گھر ناصر نے اپنی زندگی کے قریب بیس برس لگا کر تعمیر کیا تھا۔ گھر کی نچلی منزل میں وہ سبزی کی دکان سمیت کچھ دیگر چھوٹے کاروبار چلا رہا تھا۔ یہ سب کچھ اب مٹی کا ڈھیر بن چکا ہے۔
اسی کے ساتھ ساتھ قابض فوج نے “الزاویہ” بستی کے داخلی راستے پر واقع مزید کئی تجارتی دکانیں بھی مسمار کر دیں، جن سے متعدد خاندانوں کا روزگار وابستہ تھا۔
یہ المناک واقعہ ایسے وقت پیش آیا ہے جب جنین، طولکرم اور نور شمس کی پناہ گزین بستیوں پر قابض اسرائیلی فوج کا مسلسل حملہ جاری ہے، جو 21 جنوری سنہ2025ء سے بدستور جاری ہے۔
قابض اسرائیل نے ایک جانب غزہ میں قیامت ڈھائی ہوئی ہے تو دوسری طرف مغربی کنارے میں بھی فلسطینیوں پر ظلم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں۔ فلسطینی اعداد و شمار کے مطابق سنہ2023ء کے 7 اکتوبر سے اب تک قابض اسرائیل اور اس کے صہیونی آبادکاروں کے حملوں میں کم از کم 981 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، سات ہزار کے قریب زخمی ہیں اور 17 ہزار 500 سے زائد گرفتار کیے جا چکے ہیں۔
امریکہ کی کھلی سرپرستی میں قابض اسرائیل غزہ میں ایک منظم نسل کشی کر رہا ہے، جس میں اب تک ایک لاکھ 87 ہزار سے زائد فلسطینی یا تو شہید ہو چکے ہیں یا شدید زخمی، جن میں اکثریت معصوم بچوں اور خواتین کی ہے۔ گیارہ ہزار سے زائد افراد اب بھی لاپتہ ہیں، جب کہ لاکھوں فلسطینی بے گھر اور دربدر ہو چکے ہیں۔