Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

غزہ کی قبائل کا عالمی برادری سے قابض اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کا مطالبہ

غزہ ۔(مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن )  غزہ کی قبائل اور عشائر کے اتحاد نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ قابض اسرائیل پر دباؤ ڈالے تاکہ وہ جنگ بندی کو تسلیم کرے اور غزہ کی پٹی پر جاری تباہ کن جنگ کو روکا جا سکے۔

قومی اتحاد برائے قبائل و عشائرِ فلسطین کے سربراہ علاء الدین العکلوک نے کہا کہ قابض اسرائیل نہ تو غزہ کو امن سے دیکھنا چاہتا ہے اور نہ ہی اس کے باسیوں کو سکون کی زندگی گزارنے دینا چاہتا ہے۔ ہم دنیا سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ غزہ کو انسانیت کے زاویے سے دیکھے۔

انہوں نے کہا کہ فلسطینی مزاحمت حقِ فلسطین کے دفاع میں عظیم کردار ادا کر رہی ہے اور ہم اس کی جانب سے جنگ بندی کی تجویز قبول کرنے کے فیصلے کو سراہتے ہیں۔

علاء الدین العکلوک نے واضح کیا کہ غزہ کی انتظامیہ صرف اہلِ غزہ کے ہاتھوں میں ہوگی اور قبائل کسی بھی بیرونی حکمران کو قبول نہیں کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ غزہ کے اندر بعض نام نہاد انسانی تنظیمیں فلسطینیوں کی تذلیل کو اپنا معمول بنا چکی ہیں۔ تاہم عالمی تنظیمیں غزہ کے لیے ڈھال کی حیثیت رکھتی ہیں اور وہ بھوک سے نڈھال عوام میں منصفانہ طور پر امداد تقسیم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔

فلسطینی ذرائع کے مطابق پیر کی شب ثالثوں کی جانب سے پیش کیے گئے نئے مجوزے کی تفصیلات سامنے آئیں جنہیں اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) نے قبول کرنے کا اعلان کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق مصر اور قطر کی اس نئی تجویز میں قابض اسرائیلی فوج کے غزہ سے انخلا کے نقشے میں تبدیلی شامل ہے، جس کے تحت فوج کو صرف مشرقی، شمالی اور جنوبی سرحدوں پر 800 میٹر پیچھے ہٹنا ہوگا۔

اس مجوزے میں 600 ٹرکوں کے ذریعے امداد، تجارتی سامان اور خیمے جیسی اشیائے ضرورت کو معروف عالمی و امدادی اداروں کے ذریعے داخل کرنے کی اجازت بھی شامل ہے۔

اہم ترین شق قیدیوں کے تبادلے سے متعلق ہے۔ اس کے مطابق 10 اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے بدلے قابض اسرائیل 1700 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا، جن میں 1500 کا تعلق غزہ سے ہوگا۔

یہ مجوزہ یہ بھی طے کرتا ہے کہ جیسے ہی جنگ بندی نافذ ہوگی، اسی دن سے سنجیدہ مذاکرات کا آغاز کیا جائے گا تاکہ 60 دن کی اس مدت میں جنگ کے مکمل خاتمے کو ممکن بنایا جا سکے۔

ذرائع کے مطابق حماس کی اس تجویز سے اتفاق کا یہ مطلب نہیں کہ معاہدہ یقینی طور پر طے پا گیا ہے، بلکہ اب گیند قابض اسرائیل اور امریکہ کے کورٹ میں ہے۔ انہی کا موقف اس مرحلے کے مذاکرات کی سمت کا تعین کرے گا۔

واضح رہے کہ فلسطینی قیادت کے قریبی ذرائع نے پیر کی شام ہی حماس کی جانب سے اس مجوزے کی منظوری کی خبر دی تھی، جس کی تصدیق حماس کے رہنما باسم نعیم نے بھی اپنی سرکاری فیس بک پوسٹ میں کر دی۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan