Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

غزہ :اقوام متحدہ , فلسطینیوں پر بھوک مسلط کرنے میں قصور وار قرار

غزہ ۔(مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) انسانی حقوق پر مبنی ویب سائٹ “دی نیو ہیومینیٹی” کی جانب سے جاری ایک تحقیقی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ اقوام متحدہ کی نائب کوآرڈینیٹر برائے انسانی امور سوزانا تکالِتش پر اسرائیل کے ساتھ مبینہ تعاون اور غزہ میں صہیونی ریاست کی بھوک و محاصرے کی مجرمانہ پالیسیوں سے ہم آہنگی کے سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق غزہ میں کام کرنے والے انسانی امدادی اداروں کے متعدد اہلکاروں نے الزام عائد کیا ہے کہ تکالِتش نے اسرائیلی حکام کو امدادی سرگرمیوں میں سیاسی مداخلت کی اجازت دی، انسانی ہم آہنگی کے نظام کو کمزور کیا اور انروا کو اس کے مرکزی کردار سے محروم کرنے میں کردار ادا کیا۔

گیارہ امدادی کارکنوں نے بتایا کہ انہوں نے قابض اسرائیلی حکام کو امدادی سامان کی تقسیم کے طریقہ کار پر اثر انداز ہونے دیا اور امداد کی راہ میں رکاوٹوں کے خلاف کوئی مؤثر موقف اختیار نہیں کیا۔ بلکہ انہوں نے کئی مواقع پر اسرائیلی بیانیے کو بغیر تحقیق کے دہرایا اور فلسطینیوں کو امداد کی کمی کا ذمہ دار ٹھہرایا۔

سب سے زیادہ تنقید اس وقت سامنے آئی جب انہوں نے قابض اسرائیلی حکام سے اپنی رہائش کے قریب آوارہ کتوں کے لیے خوراک منگوانے کے لیے مذاکرات کیے، ایسے وقت میں جب غزہ کے شہری بھوک سے مر رہے تھے۔ ایک اقوام متحدہ کے اہلکار نے کہا کہ وہ “انسانوں سے زیادہ کتوں کی فکر کرتی ہیں”۔

رپورٹ کے مطابق سوزانا تکالِتش پر یہ بھی الزام ہے کہ وہ بار بار بغیر جواز کے غزہ سے باہر سفر کرتی رہیں جس سے اقوام متحدہ کی قیادت کا میدانی وجود کمزور پڑ گیا۔ کئی اہلکاروں نے کہا کہ وہ اسرائیل کے مفاد میں کام کرتی ہیں اور اسے انسانی پردہ فراہم کرتی ہیں، بدلے میں اسرائیل محدود امداد کی رسائی کی اجازت دیتا ہے۔

مزید یہ کہ اگست میں انہوں نے اسرائیلی حکام کے ساتھ ایک معاہدہ کیا جس کے تحت صرف جنوبی غزہ میں خیمے تقسیم کیے گئے۔ انسانی اداروں کے نزدیک یہ فیصلہ دراصل غزہ شہر سے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کو تسلیم کرنے کے مترادف تھا۔

تحقیق میں یہ بھی سامنے آیا کہ انہوں نے مئی میں ایک ایسا منصوبہ شروع کیا جس کے تحت آٹے کی تقسیم صرف بیکریوں کے ذریعے ہونا تھی، عوام کو براہ راست راشن دینے پر پابندی لگا دی گئی۔ اس فیصلے سے بد نظمی پھیل گئی، بیکریاں بند ہو گئیں اور درجنوں فلسطینی روٹی کے حصول کی کوشش میں شہید ہوئے۔

تکالِتش نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ان کا مؤقف “اقوام متحدہ کا مؤقف” ہے اور وہ صرف امداد کی مؤثر اور محفوظ فراہمی کے لیے کوشاں ہیں۔ تاہم غزہ میں موجود انسانی کارکنوں نے کہا کہ ان کے بیانات میں اسرائیل کے خلاف کوئی تنقید شامل نہیں اور وہ “مذاکرات میں پیش رفت” کی بات کرتی ہیں جبکہ شمالی غزہ میں بھوک بدستور جاری ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ انروا کے کردار کو محدود کرنے کی کوشش کر رہی ہیں اور اختیارات عالمی خوراک پروگرام (WFP) کو منتقل کرنا چاہتی ہیں جو غزہ میں درکار تجربہ اور ڈھانچے سے محروم ہے۔

رپورٹ کے اختتام پر کہا گیا کہ سوزانا تکالِتش، جنہوں نے اس سے قبل کانگو، یمن اور شام میں کام کیا، فلسطین کی صورتحال کو “ایک عام ہنگامی حالت” کے طور پر دیکھ رہی ہیں، حالانکہ یہ ایک منظم نسل کشی کی شکل اختیار کر چکی ہے۔

یہ انکشاف عالمی انسانی اداروں میں شفافیت اور غیرجانبداری پر نئے سوالات اٹھا رہا ہے اور اس امر کو اجاگر کرتا ہے کہ بعض اقوام متحدہ کے نمائندے قابض اسرائیل کی پالیسیوں کے سامنے بے بس بلکہ ان سے ہم آہنگ ہو چکے ہیں۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan