غزہ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے سیاسی دفتر کے رکن اور مذاکراتی وفد کے سربراہ خلیل الحیہ گذشتہ روز دوحہ میں اپنی جان پر ہونے والی اسرائیلی حملے کی ناکام کوشش کے بعد پہلی بار منظرعام پر آئے۔
حماس کی جانب سے اپنے سرکاری ٹیلیگرام اکاؤنٹ پر جاری ایک ویڈیو بیان میں خلیل الحیہ نے اپنے شہید بیٹے ہمام الحیہ کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ “غزہ کے کسی بھی شہید اور میرے بیٹے کے درمیان کوئی فرق نہیں۔ ہم سب ایک ہی کارواں کے سپاہی ہیں”۔
انہوں نے کہا کہ “آج جب ہم اپنے ہزاروں بھائیوں، بہنوں، بچوں اور بزرگوں کی شہادت پر درد اور فخر کے سایے میں جی رہے ہیں، تو اللہ نے ہمیں یہ شرف بخشا ہے کہ ہمارے بیٹے، پوتے اور رشتہ دار بھی اس عظیم شہداء خاندان کا حصہ بنے۔ ہم اسی بڑی اور باعزت فیملی سے تعلق رکھتے ہیں، جو ملتِ فلسطین کہلاتی ہے، بالخصوص اہلِ غزہ۔”
واضح رہے کہ نو ستمبر کو قابض اسرائیل نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں حماس کے رہنماؤں کو نشانہ بنانے کے لیے فضائی حملہ کیا تھا۔ تاہم تحریک حماس نے تصدیق کی کہ اس حملے میں ان کا مذاکراتی وفد، جس کی قیادت خلیل الحیہ کر رہے تھے، محفوظ رہا۔ البتہ ان کا بیٹا ہمام الحیہ، دفتر کے ڈائریکٹر جہاد لبد اور تین محافظ جامِ شہادت نوش کر گئے۔
قطر نے اس جارحانہ کارروائی کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے اپنی خودمختاری پر کھلا حملہ قرار دیا اور کہا کہ وہ اس دراندازی کا جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے، کیونکہ اس حملے میں ایک قطری سکیورٹی اہلکار بھی شہید ہوا۔
قابض اسرائیل نے امریکہ کی پشت پناہی سے سات اکتوبر سنہ2023ء سے غزہ میں جس وحشیانہ نسل کشی کا آغاز کیا، اس میں اب تک 67 ہزار 74 فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 69 ہزار 430 زخمی ہو چکے ہیں۔ شہداء میں اکثریت عورتوں اور بچوں کی ہے، جبکہ قحط اور بھوک سے 459 فلسطینی جان کی بازی ہار چکے ہیں جن میں 154 معصوم بچے شامل ہیں۔