غزہ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز نے جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب ایک اور قابض اسرائیلی قیدی کی لاش ریڈ کراس کےحوالے کر دی، جس کے بعد گذشتہ پانچ دنوں میں قابض فوجیوں کی حوالگی کی گئی لاشوں کی تعداد دس ہو گئی ہے۔
قابض اسرائیلی فوج نے تصدیق کی ہے کہ ریڈ کراس نے غزہ کی پٹی سے ایک صہیونی قیدی کی لاش وصول کی ہے۔
اس سے قبل القسام بریگیڈز نے اپنے سرکاری ٹیلیگرام چینل پر مختصر بیان میں کہا تھا کہ ’’طوفان الاقصیٰ‘‘ معاہدے کے تحت قیدیوں کے تبادلے کے عمل کے دوران آج رات گیارہ بجے غزہ کے وقت کے مطابق ایک قابض اسرائیلی قیدی کی لاش حوالے کی جائے گی، جسے آج ہی غزہ سے برآمد کیا گیا ہے۔
اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے ترجمان حازم قاسم نے تصدیق کی کہ تحریک مکمل طور پر غزہ پر جنگ بندی معاہدے کے نفاذ کی پابند ہے اور آج ایک اور قابض اسرائیلی قیدی کی لاش حوالے کی جائے گی۔
انہوں نے جمعہ کی شب اپنے بیان میں کہا کہ ’’ہم تبادلے کے مکمل عمل کی تکمیل کے لیے مسلسل کام کر رہے ہیں‘‘۔
حازم قاسم نے تمام فریقوں سے مطالبہ کیا کہ وہ قابض اسرائیل پر دباؤ ڈالیں تاکہ وہ معاہدے کی پاسداری کرے اور اپنی مسلسل خلاف ورزیاں بند کرے، جن میں روزانہ کے قتل عام اور انسانی امداد کی ناکافی فراہمی شامل ہے۔
قابض اسرائیلی قیدی کی لاش کی حوالگی فائر بندی اور جنگ کے خاتمے کے پہلے مرحلے کے تحت ہوئی ہے، جس پر حماس اور قابض اسرائیل کے درمیان اتفاق طے پایا تھا۔ اس مرحلے کے مطابق تمام قابض اسرائیلی قیدیوں، زندہ اور مردہ، جن کی تعداد 48 ہے، کی رہائی عمل میں لائی جائے گی۔
القسام بریگیڈز گذشتہ پیر کو 20 قابض اسرائیلی قیدیوں کو زندہ حالت میں رہا کر چکی ہے، جب کہ 28 قیدیوں میں سے 9 کی لاشیں مختلف مراحل میں حوالے کی جا چکی ہیں، جو قابض فوج کی گولیوں سے مارے گئے تھے۔
بدھ کی شام القسام بریگیڈز نے تصدیق کی تھی کہ مزاحمت نے قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر مکمل عمل کیا ہے اور تمام زندہ قیدیوں اور ان لاشوں کو حوالے کر دیا ہے جن تک پہنچنا ممکن تھا۔
بیان میں کہا گیا کہ کچھ لاشوں تک پہنچنے کے لیے خصوصی آلات اور وسیع کوششوں کی ضرورت ہے، کیونکہ وہ ملبے تلے یا ان سرنگوں میں دفن ہیں جنہیں قابض اسرائیلی بمباری سے تباہ کر چکا ہے۔
حماس نے جمعرات کی شب اپنے بیان میں وضاحت کی کہ جن قابض اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں مزاحمت کے مجاہدین کے زیرِ قبضہ پہنچ پائیں، انہیں فوری طور پر حوالے کر دیا گیا ہے، تاہم باقی لاشوں کی تلاش کے لیے بھاری مشینری اور ملبہ اٹھانے کے آلات درکار ہیں جو قابض اسرائیل نے غزہ میں داخل ہونے سے روک رکھے ہیں۔
تحریک نے واضح کیا کہ لاشوں کی حوالگی میں کسی بھی تاخیر کی مکمل ذمہ داری بنجمن نیتن یاھو کی حکومت پر عائد ہوتی ہے جو دانستہ طور پر ضروری آلات کی فراہمی میں رکاوٹ ڈال رہی ہے۔
امریکی حکام نے بھی تسلیم کیا ہے کہ غزہ میں قابض اسرائیلی قیدیوں کی لاشوں کی بازیابی کا عمل نہایت مشکل ہے، تاہم انہوں نے اس بات پر یقین ظاہر کیا کہ حماس تمام مشکلات کے باوجود اپنی ذمہ داری پوری کرے گی اور تمام لاشوں کی واپسی ممکن بنائے گی۔