قاہرہ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) مصر میں پیر کے روز شرم الشیخ امن سربراہ اجلاس منعقد ہوا جس کی صدارت مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی اور امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مشترکہ طور پر کی۔ یہ اجلاس مصر۔امریکہ امن منصوبے کے تحت بلایا گیا جس کا مقصد غزہ میں جاری جنگ کا خاتمہ اور فلسطینی مسئلے کے منصفانہ حل کے لیے ایک جامع سیاسی عمل کا آغاز کرنا ہے۔
اس تاریخی کانفرنس میں اردن، قطر، کویت، بحرین، ترکیہ، انڈونیشیا، آذربائیجان، فرانس، قبرص، جرمنی، برطانیہ، اٹلی، اسپین، یونان، آرمینیا، ہنگری، پاکستان، کینیڈا، ناروے، عراق، متحدہ عرب امارات، سلطنت عمان، سعودی عرب، جاپان، نیدرلینڈز، پیراگوئے اور بھارت کے سربراہانِ مملکت اور حکومتوں نے شرکت کی۔ اجلاس میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل، عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل، یورپی کونسل کے صدر، فیفا کے سربراہ اور برطانیہ کے سابق وزیرِ اعظم بھی شریک ہوئے۔
اجلاس کا مرکزی محور شرم الشیخ امن معاہدے کی حمایت اور غزہ میں جنگ کے مکمل خاتمے کے لیے ٹھوس اقدامات کا تعین تھا۔ یہ معاہدہ 9 اکتوبر سنہ2025ء کو مصر، امریکہ، قطر اور ترکیہ کی ثالثی میں طے پایا تھا۔
شرکائے اجلاس نے اس بات پر اتفاق کیا کہ بین الاقوامی تعاون کو مضبوط بنا کر معاہدے کے تمام نکات پر فوری عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔ اس میں فائر بندی کا مکمل نفاذ، قیدیوں اور مغویوں کا تبادلہ، قابض اسرائیلی فوج کا غزہ سے انخلا اور انسانی و امدادی سامان کی بلاتعطل ترسیل شامل ہے۔ اجلاس کے دوران ثالث ممالک کے رہنماؤں نے معاہدے کی توثیق پر دستخط بھی کیے۔
عالمی رہنماؤں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ صدر ٹرمپ کے مجوزہ امن منصوبے کے اگلے مراحل پر فوری مشاورت شروع کی جائے جن میں غزہ کی تعمیرنو، سکیورٹی کے انتظامات، حکمرانی کا ڈھانچہ اور ایک جامع سیاسی حل کی راہ ہموار کرنا شامل ہیں تاکہ ایک مستقل اور منصفانہ امن قائم کیا جا سکے۔
مصر نے اپنے بیان میں کہا کہ اس اعلیٰ سطحی عالمی شرکت نے واضح کر دیا ہے کہ دنیا اب فلسطینی عوام کی دہائی کو سن چکی ہے اور جنگ کے خاتمے کے لیے عالمی اتفاقِ رائے وجود میں آ چکا ہے۔
مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے کہا کہ مصر اپنے علاقائی اور عالمی شراکت داروں کے ساتھ مل کر مشرقِ وسطیٰ کے اس دکھ بھرے باب کو بند کرنے کے لیے پرعزم ہے جس نے خطے کے عوام سے امن و امان کا احساس چھین لیا اور عالمی نظام کو اپنی اخلاقی ساکھ سے محروم کر دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ مصر شرم الشیخ، جو امن کا شہر کہلاتا ہے، سے ابھرنے والے نئے افق کو محفوظ بنانے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گا اور خطے میں کشیدگی کی جڑ یعنی فلسطینی مسئلے کے منصفانہ حل کے لیے کام کرتا رہے گا۔
دوسری جانب القسام بریگیڈز، جو تحریک حماس کا عسکری ونگ ہے، نے اعلان کیا کہ اس نے پیر کے روز چار صہیونی قیدیوں کی لاشیں حوالے کی ہیں۔ ادھر قابض اسرائیلی فوج نے تصدیق کی کہ ریڈ کراس نے دو صہیونیوں کی لاشیں وصول کر لی ہیں اور باقی دو لاشیں جلد حوالے کی جائیں گی۔
القسام بریگیڈز کے ترجمان نے بتایا کہ یہ کارروائی طوفان الاقصیٰ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے تحت کی گئی ہے اور لاشیں غای ایلوز، یوسی شرابی، بیفن جوشی اور دانیال پیری کی ہیں۔
القسام بریگیڈز نے پیر کے روز 13 صہیونی قیدیوں کو بھی رہا کر کے ریڈ کراس کے حوالے کر دیا۔ یہ رہائی قیدیوں کی حوالگی کے دوسرے مرحلے کا حصہ تھی۔ اس سے قبل صبح کے وقت 7 قیدیوں کی پہلی کھیپ حوالہ کی گئی تھی۔
ادھر مغربی کنارے کے شہر رام اللہ میں عوفر جیل سے رہا ہونے والے درجنوں فلسطینی اسیران بییتونیا پہنچ گئے جہاں ان کے استقبال کے لیے اہلِ خانہ اور شہریوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔
قابض اسرائیلی جیل انتظامیہ نے بھی تصدیق کی کہ معاہدے کے تحت مجموعی طور پر 1986 فلسطینی اسیران کو رہا کر دیا گیا ہے۔
یہ تمام اقدامات امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امن منصوبے کے پہلے مرحلے کا حصہ ہیں جس میں غزہ میں جنگ بندی، قابض فوج کا تدریجی انخلا، قیدیوں کا باہمی تبادلہ اور فوری انسانی امداد کی فراہمی شامل ہے۔