صنعا (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) یمن کی مزاحمتی تحریک انصار اللہ نے کہا ہے کہ وہ غزہ میں جاری صہیونی درندگی اور انسانیت سوز قتل عام پر دل گرفتہ اور غمزدہ ہے۔ انصار اللہ کے سیاسی دفتر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ قابض اسرائیل کی جانب سے بے گناہ فلسطینی پناہ گزینوں کو جان بوجھ کر زندہ جلانے کا بھیانک جرم، الجرجاوی سکول میں ایک انسانی المیے کا روپ دھار چکا ہے۔ یہ کھلی جنگی مجرمانہ کارروائی ہے جس پر انسانی ضمیر لرز اٹھا ہے۔
بیان میں اس عزم کا اظہار کیا گیا ہے کہ جب تک قابض اسرائیل اپنی جارحیت بند نہیں کرتا، غزہ کا محاصرہ مکمل طور پر ختم نہیں کرتا اور امدادی سامان کی بلا روک ٹوک فراہمی کی اجازت نہیں دیتا، اس وقت تک مزاحمتی کارروائیاں جاری رکھی جائیں گی۔ انصار اللہ نے کہا ہے کہ وہ مظلوم فلسطینی قوم کے ساتھ کھڑے ہیں اور ہر ممکن مدد، حمایت اور پشت پناہی جاری رکھیں گے۔
بیان میں فلسطینی عوام سے تجدیدِ عہد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ انصار اللہ فلسطین کی آزادی کے مقدس مشن میں کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرے گی۔ انہوں نے باور کرایا کہ ان کا ہر قدم فلسطین کی مظلومیت کو اجاگر کرنے اور صہیونی ظلم کو بے نقاب کرنے کی جدوجہد کا حصہ ہے۔
دوسری جانب 2 مارچ سے قابض اسرائیل نے غزہ کی تمام گذرگاہیں بند کر رکھی ہیں، جن کے باعث نہ صرف غذائی و طبی امداد بلکہ بنیادی انسانی ضروریات بھی غزہ کے باسیوں تک نہیں پہنچ پارہیں۔ یہ محاصرہ ایک اجتماعی سزا کی شکل اختیار کر چکا ہے جس نے انسانی زندگی کو اذیت ناک بنا دیا ہے۔
امریکہ کی مکمل پشت پناہی سے قابض اسرائیلی فوج 7 اکتوبر 2023 ءسے اب تک غزہ میں منظم نسل کشی میں مصروف ہے۔ اس وحشیانہ مہم کے نتیجے میں اب تک تقریباً 1 لاکھ 77 ہزار فلسطینی شہید یا زخمی ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے۔ مزید یہ کہ 14 ہزار سے زائد افراد تاحال لاپتہ ہیں جن کے بارے میں کچھ معلوم نہیں کہ وہ زندہ بھی ہیں یا نہیں۔