غزہ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے قابض اسرائیل کی حکومت اور بنجمن نیتن یاھو پر سخت الزامات عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ دانستہ طور پر فلسطینی عوام کی مصیبتوں میں اضافہ کر رہی ہے اور غزہ کے مظلوم عوام کو فاقہ کشی پر مجبور کرنے کے لیے امدادی سامان کی چوری اور لوٹ مار کو اپنے قابض فوجی نظام کے سائے میں انجام دے رہی ہے۔ تحریک نے ان وحشیانہ کارروائیوں کو ناکام ہتھکنڈے قرار دیا جو اہلِ غزہ کے بلند شعور، غیرتمند قبائل اور وفادار خاندانوں کے سامنے دم توڑ چکے ہیں۔
حماس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ قابض اسرائیلی فوج نے وسطی غزہ کی پٹی کے شہر دیر البلح میں ایک خوفناک قتل عام کیا، جہاں نہتے شہری امداد حاصل کرنے کے لیے جمع تھے۔ اس درندگی کے نتیجے میں 17 فلسطینی شہید جبکہ درجنوں شدید زخمی ہوئے۔
حماس نے مزید انکشاف کیا کہ گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران قابض اسرائیلی جنگی طیاروں نے رہائشی علاقوں، پناہ گزینوں کے خیموں اور امداد حاصل کرنے کے مقامات پر شدید بمباری کی، جس میں کم از کم 120 شہری شہید ہوئے۔ حماس نے ان جرائم کو غزہ کے معصوم اور نہتے عوام کے خلاف جاری “نسل کشی کی جنگ” کا وحشیانہ تسلسل قرار دیا۔
حماس نے بنجمن نیتن یاھو اور اس کے انتہا پسند وزیر خزانہ بزلئیل سموٹریچ کے ان دعوؤں کو سختی سے مسترد کیا جن میں کہا گیا کہ امدادی سامان پر حماس یا کسی حکومتی ادارے کا قبضہ ہے۔جماعت نے ان بیانات کو سراسر جھوٹ اور فریب قرار دیا جن کا مقصد صرف یہ ہے کہ امداد کی ترسیل کو روکا جا سکے اور غزہ کے عوام کو فاقوں پر مجبور رکھنے کی ناپاک پالیسی کو جاری رکھا جا سکے۔
حماس نے اقوامِ متحدہ اور عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ قابض اسرائیل کے جرائم پر کھل کر مؤقف اختیار کریں اور “منظم بھوک پالیسی” کو دنیا کے سامنے بے نقاب کریں۔ ساتھ ہی عرب اور اسلامی ممالک سے اپیل کی کہ وہ اپنی ذمہ داریاں نبھائیں اور فلسطینی عوام کے خلاف جاری قتل عام کو روکنے کے لیے فوری مداخلت کریں۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے دیر البلح میں کی جانے والی تازہ درندگی اس وقت پیش آئی جب فلسطینی عوامی کمیٹیوں اور قبائلی رہنماؤں نے بدھ کے روز غزہ کی پٹی میں شمالی زیكيم کے مقام اور جنوبی کَرَم ابو سالم کراسنگ سے درجنوں امدادی ٹرکوں کو کامیابی سے داخل کروایا۔ یہ کئی ماہ بعد پہلا موقع تھا کہ امدادی سامان غزہ تک پہنچا، کیونکہ اس سے قبل مسلح گروہ، جن پر اسرائیل سے وابستگی کا الزام ہے، ان ٹرکوں کو لوٹتے رہے۔
جمعرات کو بین الاقوامی امدادی اداروں نے غزہ کے گوداموں اور تقسیم مراکز میں موجود 100 تھیلے آٹے کے مستحقین میں تقسیم کرنے کا عمل شروع کیا، جو بدترین قحط اور خوراک کی قلت کے شکار عوام کے لیے زندگی کی امید کا پیغام لے کر آیا۔
لیکن ان انسانی کوششوں کے جواب میں قابض اسرائیلی حکومت کی درندگی مزید بڑھ گئی۔ بنجمن نیتن یاھو اور اس کے وزیر دفاع یسرائیل کاٹس نے فوری طور پر شمالی غزہ میں امداد کی ترسیل پر مکمل پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا۔ ان کا جھوٹا دعویٰ تھا کہ ان امدادی اشیاء پر حماس کا قبضہ ہے۔ انہوں نے فوج کو اس “قبضے” کو روکنے کے لیے منصوبہ بنانے کا حکم دیا۔ جبکہ وزیر خزانہ بتسلئیل سموتریچ نے یہاں تک دھمکی دی کہ اگر یہ مسئلہ حل نہ ہوا تو وہ مستعفی ہو جائے گا۔