Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

سات اکتوبر کی اسرائیلی ناکامی کی 90 فیصد تفصیلات ابھی تک صیغہ راز میں ہیں:عبرانی میڈیا

مقبوضہ بیت المقدس  (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) اسرائیل کے عبرانی چینل 14 اسرائیل نے انکشاف کیا ہے کہ قابض اسرائیلی فوج کی طرف سے کی جانے والی تحقیقات، جن میں سے کچھ پیر کی شام کو دکھائی گئی ہیں سات اکتوبر کے فلسطینی مجاھدین کے حملے میں اسرائیلی فوج کی بڑی ناکامی کے برفانی تودے کا سرہ ہیں۔

چینل کا کہنا تھا کہ ناکامیوں کی فہرست میں سے صرف 10 فیصد عوام کے سامنے آئی ہیں، جب کہ ایک اور فہرست ہے جسے سمجھنا زیادہ مشکل ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ واضح ہوگیا ہے کہ اسرائیلی فوج کی ناکامی نہ صرف سات اکتوبر3 202ء کی رات تھی بلکہ اسے ایک دہائی پر محیط بنایا گیا تھا۔ چینل کا کہنا تھا کہ یہ ناکامی اسرائیلی ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے اندر پیوست تھی۔

عبرانی میں نشریات پیش کرنے والے چینل نے کہا کہ ملٹری انٹیلی جنس ڈویژن نے اعتراف کیا ہے کہ تحقیقات مکمل کرنے کے بعد بھی اسے غزہ کی پٹی میں مسلح تنظیموں کے بارے میں سب کچھ معلوم نہیں ہے۔

انٹیلی جنس حکام کے حوالے سے بتایا گیا کہ اسرائیلی فوج اپنے دشمن کو مکمل طور پر سمجھے بغیر جنوب میں جنگ میں داخل ہوئی اور یہ ایک انتہائی سنگین نکتہ ہے جو اس بات کی وضاحت کرتا ہے کہ حماس اب بھی کیوں موجود ہے۔

قابض اسرائیلی فوج کی طرف سے کی گئی تحقیقات نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ 7 اکتوبر 2023 کو غزہ کے اطراف کی بستیوں پر ہونے والے حملے کو روکنے میں “مکمل ناکامی” تھی، اور حملے کے بارے میں نئی ​​تفصیلات اور ڈیٹا سامنے آیا۔

فوج نے میڈیا کو رپورٹ کے خلاصے میں اس بات کی تصدیق کی کہ اس کی افواج “اسرائیلی شہریوں کی حفاظت کرنے میں ناکام رہی، غزہ ڈویژن (اسرائیل) کو جنگ کے پہلے گھنٹوں میں ہی ناکام بنا دیا گیا، اور مزاحمتی دھڑوں نے زمین کا کنٹرول سنبھال لیا تھا”۔

فوجی اہلکار نے اعتراف کیا کہ فوج “زیادہ پر اعتماد” تھی اور حملہ کرنے سے پہلے حماس کی صلاحیتوں کا غلط اندازہ لگایا۔

تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ حملہ تین مرحلوں میں کیا گیا تھا، جس میں تقریباً 5000 جنگجوؤں نے حصہ لیا۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ پہلی کھیپ میں حماس کی ایلیٹ یونٹ کے ایک ہزار سے زیادہ جنگجو اندر داخل ہوئے “جو بھاری فائرنگ کی آڑ میں دراندازی کرتے رہے۔ دوسری کھیپ میں 2000 جنگجو شامل تھے، جب کہ تیسری کھیپ میں 5000 سول جنگجو اندر داخل ہوئے۔

ایسوسی ایٹڈ پریس نے ایک اسرائیلی فوجی اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حماس کے جنگجوؤں نے “ہماری بھیجی گئی افواج اور سینئر افسران پر حملہ کیا اور کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم کو درہم برہم کر دیا۔سات 7 اکتوبر کے حملے کے بعد ہونے والی افراتفری نے دوستانہ فائرنگ کے واقعات کو جنم دیا، لیکن وہ زیادہ نہیں تھے”۔

اہلکار نے کہا کہ “فوجی رہنماؤں نے آٹھ سرحدی پوائنٹس سے زمینی حملے کی توقع کی تھی لیکن حماس نے 60 سے زیادہ پوائنٹس سے حملہ کیا، اور ہماری انٹیلی جنس سے پتہ چلتا ہے کہ حملے کی منصوبہ بندی 2017 میں شروع ہوگئی تھی”۔

عبرانی اخبار ’معاریو‘ نے 7 اکتوبر 2023ء کو اسرائیلی فوج کی ناکامی کے ایک نئے باب کے بارے میں بھی بات کی اور کہا کہ فوج کی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی کہ کس طرح اسرائیلی بحریہ اس دن القسام کے جنگجوؤں کی کشتیوں کو اسرائیل کے ساحلوں میں داخل ہونے سے روکنے کے اپنے مشن کو انجام دینے میں ناکام رہی۔

تحقیقات میں اسرائیلی فوج کی طرف سے طوفان الاقصیٰ کے پہلے گھنٹوں میں شروع کی گئی “دفاعی مہم” کا ایک مشکل ترین واقعہ سامنے آیا ہے، جب القسام کی کشتیوں کی آمد کے بعد گولانی بریگیڈ کے جنگجوؤں کو زیکیم کے ساحل پر بھیجا گیا تھا، لیکن انہوں نے حملہ آوروں سے لڑنے سے گریز اور واپس فرار ہو گئے۔ حماس کے مزاحمت کاروں نے ان میں سے سات کو ہلاک کردیا تھا۔

تحقیقات میں بتایا گیا کہ 7 اکتوبر کے حملے سے قبل صبح 4:30 بجے وارننگ کے باوجود اسرائیلی بحریہ نے غزہ کی پٹی پر اپنی فوج میں اضافہ نہیں کیا حتیٰ کہ غزہ کے سمندر میں غیر معمولی سرگرمی اور پٹی کے ساحل سے قریب 70 غزہ کی کشتیوں نے انہیں گھیر میں لے لیا۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan