(مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن )
قابض اسرائیل کی طرف سے غزہ پرمسلط محاصرے کو توڑنے کے لیے عالمی صمود کا بیڑا اتوار کی شام تونس کے ساحلوں پر پہنچ گیا اور اگلے مرحلے میں غزہ کی طرف روانہ ہونے کی تیاری کر رہا ہے، حالانکہ قابض اسرائیل کی جانب سے دھمکیوں کا سلسلہ جاری ہے۔
سیٹلائٹ ٹریکنگ سائٹس نے تصدیق کی کہ صمود کا بیڑا اتور کی شام تونس کے ساحلوں پر پہنچ چکا ہے اور کل جمعرات کو غزہ کے لیے روانہ ہونے کا انتظار ہے۔
گذشتہ پیر کو تقریباً بیس جہازوں پر مشتمل عالمی بیڑا اسپین کے بارسلونا بندرگاہ سے روانہ ہوا تھا، مگر اتوار کو شدید ہواؤں اور خطرناک موسم کی وجہ سے واپس بندرگاہ آنا پڑا، تاکہ غزہ پر 18 سال سے جاری محاصرے کو توڑنے کی ایک اور کوشش کی جا سکے۔
بیڑا اتحادِ جہاز آزادی، عالمی غزہ تحریک، صمود قافلہ اور ملائیشیا کی تنظیم “صمود نوسانتارا” پر مشتمل ہے۔
اس میں 44 ممالک کے ہزاروں سرگرم کارکن شامل ہیں اور بیڑا جمعرات کو تونس سے غزہ کے لیے روانہ ہونے کا منصوبہ رکھتا ہے۔
بیڑے میں شامل افراد مختلف ممکنہ حالات کے لیے تیار ہیں جو بحری سفر کے دوران پیش آ سکتے ہیں۔ وہ اس بات کی نشاندہی کر رہے ہیں کہ قابض اسرائیل ممکنہ طور پر بیڑے کی مہم ناکام بنانے کے لیے متعدد حربے اپنا سکتا ہے۔
اس کے باوجود کارکنان پر زور دے رہے ہیں کہ کوئی بھی دھمکی یا تصادم انہیں سفر جاری رکھنے سے نہیں روک سکتی کیونکہ محاصرے کا مسئلہ صرف فلسطینی نہیں، بلکہ یہ ایک عالمی ضمیر کی جنگ ہے جس میں وسیع انسانی شراکت ضروری ہے۔
عالمی صمود کے بیڑے نے قابض اسرائیل برائے قومی سلامتی ایتمار بن گویر کی جانب سے بیڑے میں شامل جہازوں کے خلاف دھمکیوں کی شدید مذمت کی۔
بیڑے کے بیان میں کہا گیا کہ بن گویر کے بیانات “شرکاء کو دھمکانے اور غلط طور پر دہشت گردی کے الزام میں داغدار کرنے کی کوشش ہیں” اور اسے “بین الاقوامی قانون اور جنیوا معاہدوں کی کھلی خلاف ورزی” قرار دیا گیا۔