برازیل(مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) بین الاقوامی عدالت انصاف نے اعلان کیا ہے کہ برازیل نے اس تاریخی مقدمے میں جنوبی افریقہ کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا ہے جس میں قابض اسرائیل پر غزہ کی پٹی میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کے بھیانک جرائم کے ارتکاب کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
عدالت نے اپنے بیان میں وضاحت کی کہ برازیل نے 17 ستمبر کو درخواست دائر کی جس کی بنیاد عدالت کے بنیادی قانون کی شق 63 پر رکھی گئی ہے۔ اس شق کے تحت برازیل کو مداخلت کا وہ حق حاصل ہے جو اقوام متحدہ کی دسمبر سنہ1948ء کی منظور شدہ “نسل کشی کی روک تھام اور اس کی سزا دینے کے معاہدے” پر دستخط کنندہ ممالک کو حاصل ہے۔
اس سے پہلے اسپین، ترکیہ اور کولمبیا جیسی کئی ریاستیں بھی اس مقدمے میں شامل ہونے کی درخواست کر چکی ہیں۔
یاد رہے کہ جنوبی افریقہ نے دسمبر سنہ2023ء میں قابض اسرائیل کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا جس میں قابض فوج پر انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں اور فلسطینی قوم کے خلاف بھیانک جرائم کے ارتکاب کے الزامات عائد کیے گئے، خصوصاً غزہ پر مسلط کی گئی جاری جنگ کے تناظر میں۔
بعد ازاں بین الاقوامی عدالت انصاف نے عبوری احکامات جاری کرتے ہوئے قابض اسرائیل کو ہدایت دی تھی کہ فوری طور پر ایسے اقدامات اٹھائے جائیں جن سے فلسطینی شہریوں کی جانوں کا تحفظ کیا جا سکے۔ یہ فیصلہ اس وقت ایک “تاریخی” اقدام قرار دیا گیا تھا حالانکہ اس میں فائر بندی کے فوری نفاذ کا ذکر شامل نہیں کیا گیا۔ جنوبی افریقہ کے اس جرات مندانہ اقدام کو امریکہ نے کھلے طور پر ناپسندیدگی اور سخت اعتراض کے ساتھ رد کیا تھا۔