القدس (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) قابض اسرائیلی بلدیہ نے مقبوضہ بیت المقدس کے علاقے سلوان میں واقع راس العامود میں ایک نیا “سپورٹس کا کلب” کھولنے کا اعلان کیا ہے، جسے بظاہر ایک تفریحی منصوبہ ظاہر کیا جا رہا ہے، مگر درحقیقت یہ ایک گہری اور خطرناک استعماری سازش کا حصہ ہے۔
القدس گورنری نے اس منصوبے کو بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں، خصوصاً سلامتی کونسل کی قرارداد 2334 کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ اس قرارداد میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں، بشمول مشرقی بیت المقدس، میں یہودی بستیاں غیرقانونی ہیں اور ان کی تعمیرات فوری طور پر بند ہونی چاہییں۔
اتوار کو جاری کردہ بیان میں محافظہ القدس نے واضح کیا کہ یہ نیا نام نہاد “کھیلوں کاکلب” دراصل قابض اسرائیل کی اُس وسیع تر سازش کا حصہ ہے جس کا مقصد فلسطینیوں کو ان کی زمینوں، محلوں اور گھروں سے نکال کر ایک ایسا جعلی جغرافیائی اور آبادیاتی منظرنامہ تشکیل دینا ہے، جو صہیونی مفادات سے ہم آہنگ ہو۔
یہ کلب دراصل غیرقانونی یہودی بستی “معالیہ ہزیتیم” کے اندر تعمیر کیا جا رہا ہے، جو جبراً فلسطینیوں کی زمینوں پر قائم کی گئی تھی۔ یہ اقدام قابض اسرائیل کی اس پالیسی کا عملی مظہر ہے جس میں وہ بیت المقدس کے گرد ایک استعماری حصارمکمل کرنے کی کوشش میں ہے، تاکہ مسجد اقصیٰ اور پرانے بیت المقدس شہر کو مکمل طور پر محاصرے میں لے لیا جائے۔
القدس گورنری نے ان دعوؤں کو سراسر جھوٹ قرار دیا ہے کہ یہ منصوبہ تمام اہلِ القدس کے لیے بنایا جا رہا ہے۔ ماضی اور حال کے تجربات یہ ثابت کرتے ہیں کہ قابض اسرائیل کے ایسے تمام منصوبے صرف یہودی آبادکاروں کے لیے مخصوص ہوتے ہیں اور فلسطینی باشندوں کو ان میں داخلے یا استفادے کی اجازت نہیں دی جاتی۔ یہ سلسلہ واضح طور پر نسلی امتیاز، نسل پرستانہ اور فلسطینیوں کے بنیادی انسانی حقوق کی پامالی کی علامت ہے۔
بیان میں ایک بار پھر یاد دہانی کروائی ہے کہ سلوان وہی علاقہ ہے جو مسجد اقصیٰ کی جنوبی دیوار سے جڑا ہوا ہے اور جس پر عرصے سے بدترین استعماری حملے کیے جا رہے ہیں۔ نئے منصوبے کا اعلان اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے جس کا مقصد شہر کی اسلامی، عربی اور فلسطینی شناخت کو مٹا کر اسے صہیونی رنگ میں رنگنا ہے۔ فلسطینی قوم اس دھاندلی اور دھونس پر مبنی منصوبے کو کسی صورت قبول نہیں کرے گی۔
القدس گورنری نے عالمی برادری کی مجرمانہ خاموشی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ خاموشی قابض اسرائیل کو مزید جری اور بے لگام بنا رہی ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ، انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور بین الاقوامی اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی قانونی اور اخلاقی ذمہ داریاں پوری کریں اور اس غیرقانونی منصوبے کو فوری طور پر رکوا کر قابض اسرائیل کو اس کے جرائم پر جوابدہ بنائیں۔