بوگاتا – فلسطین فائونڈیشن پاکستان کولمبیا کے صدر گسٹاو پیٹرو نے انکشاف کیا ہے کہ کولمبیا کی پولیس انٹیلیجنس ڈائریکٹوریٹ نے سابق صدر ایوان ڈیوک اور ان کی معاشی پالیسیوں کے خلاف قومی مظاہروں کے تناظر میں 2021 میں اسرائیلی جاسوس ایپ “Pegasus” خریدی تھی۔
سیاسی کارکنوں اور شہریوں کے باہمی رابطوں پر قدغنیں لگانے کے علاوہ جاسوسی کے لیے اسرائیلی ساختہ جاسوسی آلات و ٹیکنالوجی کولمبیا میں استعمال کیے جانے پر صدر گسٹاو پیٹرو نے پچھلی حکومت پر تنقید کی ہے۔ انہوں نے ان حرکتوں کو انسانی آزادیوں اور حقوق کے خلاف قرار دیا ہے۔
صدر نے کہا کہ “پہلے والے صدر اپنے دور حکومت میں سیاسی رہنماؤں اور کارکنوں کے مواصلات پر قدغنیں لگاتے رہے۔” انہوں نے بدھ کے روز کولمبیا کی پولیس کی طرف سے اسرائیلی کمپنی پیگاسس کے جاسوسی آلات اور ٹیکنالوجی کی خریداری پر تنقید کی۔
ان آلات میں میلویئر نامی ایک آلہ بھی شامل تھا جو فون کے مائیکروفون یا کیمرہ پر کنٹرول حاصل کر سکتا ہے اور دستاویزات تک رسائی حاصل کر سکتا ہے۔ یہ سلسلہ اس وقت عالمی سطح پر شہ سرخیوں کا موضوع بنا جب 2021 میں ان جاسوسی کی سرگرمیوں کی اطلاعات سامنے آئیں کہ کولمبیا کی حکومت نے اسے ناقدین کی جاسوسی کے لیے کیسے استعمال کیا۔
ٹی وی نشریات میں پیٹرو کے تبصروں نے پہلی بار اس بات کی تصدیق کی ہے کہ کولمبیا کی پولیس انٹیلیجنس سروس نے جون اور ستمبر 2021 کے درمیان ایک اسرائیلی کمپنی سے موبائل فون کی جاسوسی کے لیے سافٹ ویئر خریدا تھا۔
صدر نے انکشاف کیا کہ اس وقت پولیس نے اسرائیلی کمپنی پیگاسس کو 11 ملین ڈالر ادا کیے تھے، مگر ان کا ریکارڈ پر کوئی ذکر نہیں کیا گیا۔ ان جاسوسی آلات کا استعمال سیاسی رہنماؤں اور کارکنوں پر نظر رکھنے کے لیے کیا جاتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ پیگاسس کے حصول کی اطلاع پہلے بھی اسرائیلی اور کولمبیا کے میڈیا نے دی تھی، لیکن اس کا کبھی سرکاری طور پر کوئی ذکر نہیں کیا گیا۔
واضح رہے کہ کولمبیا کے پہلے بائیں بازو کے صدر پیٹرو نے اپنے قدامت پسند پیشرو ایوان ڈیوک کی جگہ دو سال اقتدار سنبھالا تھا۔ ڈیوک کی مدت حکومت کے دوران وسیع پیمانے پر مظاہرے ہوتے رہے، جن کا مقابلہ پولیس کے کریک ڈاؤنز اور ملک میں سرگرم مسلح گروپوں کے تشدد کے ذریعے کیا گیا۔