Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

“انسانیت” کے پردے میں چھپا مہلک منصوبہ: غزہ کے باسیوں کی جبری ہجرت کا صہیونی، امریکی گٹھ جوڑ

غزہ  (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) وہ خفیہ دستاویزات جو حال ہی میں وائٹ ہاؤس کے ایوانوں سے لیک ہوئیں، دراصل اُس صہیونی، امریکی سازش کی ایک اور کڑی ہیں جو سات اکتوبر کے بعد سے مسلسل جاری ہے۔ اس کا مقصد اہلِ غزہ کو ان کے گھروں سے نکال کر پورے علاقے کو خالی کر دینا ہے تاکہ قابض اسرائیل کے دیرینہ خواب کو پورا کیا جا سکے۔ نئی امریکی انتظامیہ بھی سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اُن خوابوں کو حقیقت میں بدلنے پر تلی ہے، جن میں وہ غزہ کو “مشرق کی ریوئیرا” میں تبدیل کرنے کی بات کرتا رہا ہے۔

یہ دستاویزات اس امر پر روشنی ڈالتی ہیں کہ ایک نام نہاد ادارہ جسے “غزہ ہیومنیٹیرین فاؤنڈیشن” (GHF) کہا جاتا ہے، نے ایک مکمل منصوبہ تیار کیا ہے جس کے تحت “انسانی عبور کے علاقے” (HTAs) کے نام پر بڑے پیمانے پر کیمپ قائم کیے جائیں گے۔ ان کیمپوں کا مقصد یہ بتایا گیا ہے کہ یہ فلسطینیوں کو عارضی طور پر پناہ دینے، انہیں انتہا پسندی سے “پاک” کرنے، سماجی طور پر دوبارہ ضم کرنے اور پھر انہیں رضا کارانہ طور پر کسی اور ملک میں بسنے پر آمادہ کرنے کے لیے بنائے جائیں گے۔

دو ارب ڈالر کی قیمت پر نسل کشی کا منصوبہ

دستاویزات کے مطابق اس منصوبے کی تیاری سنہ2025ء میں 11 فروری کے بعد کی گئی اور اسے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے سامنے پیش کیا گیا۔ معروف خبر رساں ادارے رائٹرز نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اس منصوبے پر وائٹ ہاؤس کے اندر بحث ہو چکی ہے۔

کیمپوں کی آڑ میں جبری ہجرت کی سازش

دستاویز میں واضح طور پر بتایا گیا ہے کہ یہ کیمپ نہ صرف انسانی ہمدردی کے لبادے میں بنائے جائیں گے بلکہ انہیں مقامی فلسطینیوں کا اعتماد جیتنے کا ذریعہ بھی بنایا جائے گا تاکہ “ٹرمپ کی غزہ ویژن” پر عملدرآمد کیا جا سکے۔ یہی وہ ٹرمپ ہے جس نے چند ماہ قبل غزہ پر مکمل کنٹرول حاصل کر کے اسے مشرق وسطیٰ کی “ریوئیرا” بنانے کی تجویز دی تھی، بشرطیکہ یہاں کے مکینوں کو دوسرے ممالک میں آباد کر دیا جائے۔

منصوبے کے تحت آٹھ بڑے کیمپ قائم کیے جائیں گے جن میں لاکھوں فلسطینیوں کو رکھا جائے گا۔ ان کیمپوں کی تعمیر، انتظام اور نگرانی کا تمام تر کنٹرول GHF کے ہاتھ میں ہوگا۔ ان کیمپوں میں فلسطینیوں کو “انتہا پسندی سے نجات” دینے اور سماجی طور پر دوبارہ ضم کرنے جیسے نام نہاد پروگرام چلائے جائیں گے۔

انکار کے باوجود حقیقت بےنقاب

اگرچہ GHF اور اس سے منسلک امریکی کمپنی SRS نے سرکاری طور پر اس منصوبے کی تیاری سے انکار کر دیا ہے، مگر لیک ہونے والی دستاویزات میں نہ صرف GHF کا نام صاف درج ہے بلکہ SRS کا لوگو بھی موجود ہے۔

GHF نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ صرف غزہ میں کھانے پینے کی اشیاء کی تقسیم پر کام کر رہی ہے، اور اس کا ایسے کسی منصوبے سے کوئی تعلق نہیں۔ SRS کمپنی نے بھی اس منصوبے سے لاتعلقی ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ “ایسی تمام باتیں جھوٹ پر مبنی ہیں اور ہمارے امدادی کام کو بدنام کرنے کی کوشش ہیں۔”

مگر رائٹرز نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اس منصوبے کی سلائیڈز میں ایک واضح نقشہ موجود ہے جس میں فلسطینیوں کو غزہ سے نکال کر مصر، قبرص اور دیگر مقامات پر بسانے کی تجاویز دی گئی ہیں۔ ان علاقوں کو “ممکنہ متبادل مقامات” کا نام دیا گیا ہے۔

عالمی ماہرین کی تشویش: یہ رضا کارانہ ہجرت نہیں بلکہ جبر ہے

بین الاقوامی امدادی تنظیموں نے اس منصوبے پر سخت تشویش ظاہر کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بظاہر “رضا کارانہ” دکھنے والا یہ منصوبہ دراصل جبری ہجرت کو چھپانے کی ایک چال ہے۔

“پناہ گزینوں کی عالمی تنظیم” کے سربراہ جیرمی کونیندائک نے کہا کہ”جہاں لوگ مسلسل بمباری کی زد میں ہوں، جہاں انسانوں کو خوراک اور دوا تک میسر نہ ہو، وہاں کسی رضا کارانہ انخلا کی بات کرنا خود ایک مذاق ہے”۔

امریکی حکومت نے ان دستاویزات پر خاموشی اختیار کی ہوئی ہے۔ نہ وائٹ ہاؤس نے کچھ کہا نہ امریکی وزارت خارجہ نے۔ البتہ ایک امریکی عہدیدار نے، نام ظاہر کیے بغیر، کہا: “ایسے کسی منصوبے پر نہ غور کیا جا رہا ہے، نہ اس کے لیے کوئی وسائل مختص کیے گئے ہیں”۔

غزہ حکومت: یہ ادارہ انسان دوست نہیں، بلکہ جاسوس ہے

غزہ کی حکومتی میڈیا آفس کے ڈائریکٹر اسماعیل الثوابتہ نے سخت الفاظ میں GHF کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ “GHF کوئی انسان دوست تنظیم نہیں بلکہ قابض اسرائیل کی ایک خفیہ ایجنسی کا آلہ کار ہے، جو انسانی خدمت کے پردے میں ایسی خطرناک سازشیں کر رہی ہے جو ہمارے قوم کے مستقبل کو تباہ کرنے پر تلی ہیں۔”

رائیٹرز کی اس رپورٹ نے ایک بار پھر اس خدشے کو زندہ کر دیا ہے کہ فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے بےدخل کرنے کی سازشیں آج بھی جاری ہیں۔ “انسانی خدمت” کے نام پر کی جانے والی یہ سازش دراصل نکبت کا نیا چہرہ ہے، جہاں فلسطینیوں کو نرمی سے نہیں، بلکہ منصوبہ بندی کے ساتھ ختم کرنے کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔

دستاویز میں شامل اداروں کے نام اور منصوبے کی تفصیلات ایسے تلخ سوالات کو جنم دیتے ہیں جن کا جواب عالمی برادری کو دینا ہوگا۔ کیا دنیا فلسطینیوں کو ایک بار پھر ان کے گھروں، ان کے ماضی اور ان کے مستقبل سے محروم کرنے کی سازش پر خاموش رہے گی؟

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan