غزہ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن )غزہ کی پٹی میں قابض اسرائیل کی نسل کشی کی جنگ 701ویں دن بھی پوری درندگی کے ساتھ جاری ہے۔ فضائی اور زمینی بمباری، بھوک سے مرتے ہوئے بے گھر فلسطینیوں کا قتل، امریکی سیاسی و عسکری پشت پناہی اور عالمی برادری کی بے حسی و مجرمانہ خاموشی نے فلسطینیوں کی مظلومیت کو اور بڑھا دیا ہے۔
ہمارے نامہ نگاروں کے مطابق قابض افواج نے درجنوں فضائی حملے کیے اور نئے اجتماعی قتل عام کو جنم دیا۔ بے گھر ہونے والے دو ملین سے زائد انسان کڑی قحط سالی اور ناقابلِ برداشت مشکلات سے دوچار ہیں۔
تازہ ترین حالات
غزہ کے ہسپتال ذرائع کے مطابق ہفتے کی صبح سے ہی مختلف علاقوں میں قابض اسرائیل کی بمباری سے درجنوں فلسطینی شہید ہو گئے۔
خان یونس کے مواصی علاقے میں قابض ٹینکوں نے بے گھر خیموں پر گولیاں برسا کر خلیل عبدالسلام ابو مطلق کو شہید کر دیا۔
صبح کے وقت تین شہداء اور متعدد زخمی خان یونس کے ناصر ہسپتال پہنچائے گئے جو قابض اسرائیل کے طینہ علاقے پر حملے کا نشانہ بنے۔
شمال مغربی غزہ شہر کے علاقے شیخ رضوان کے قریب ایک رہائشی عمارت پر توپ خانے کی گولہ باری سے ایک بچہ شہید اور کئی شہری زخمی ہوئے۔
چھ سالہ معصوم بچی خدیجہ محمد تمراز غربی دیر البلح میں اپنے گھر پر اسرائیلی حملے کے دوران زخمی ہوئی تھی اور آج دم توڑ گئی۔ اس حملے میں اس کے والد محمد تمراز اور والدہ آلاء تمراز پہلے ہی شہید ہو چکے تھے جبکہ اس کی ننھی بہن واحد زندہ بچی۔
خان یونس اور شمالی غزہ میں قابض اسرائیل کی ہیلی کاپٹروں کی فائرنگ نے مزید خوف و دہشت پھیلا دی۔
شہر غزہ کے مشرقی علاقوں پر ایک ساتھ فضائی اور توپ خانے کے حملے کیے گئے، خاص طور پر زیتون اور شجاعیہ محلوں کو نشانہ بنایا گیا۔
غزہ کے نفق محلے میں ایک گھر پر بمباری سے کئی افراد زخمی ہوئے۔
الشاطی کیمپ کے نزدیک ایک گھر پر فضائی حملے میں پانچ شہداء جن میں ایک بچی بھی شامل ہے شہید اور متعدد زخمی ہوئے۔
اسی کیمپ میں ایک اور گھر پر بھی اسرائیلی فضائیہ نے بمباری کی۔
قابض افواج نے شمالی غزہ کے برکہ شیخ رضوان کے مشرق میں گھروں کو تباہ کرنے کے لیے بارودی روبوٹ بھی دھماکے سے اڑائے۔
نسل کشی کا تسلسل
امریکی پشت پناہی کے سائے تلے قابض اسرائیل کی جنگِ نسل کشی اب تک وزارت صحت کے مطابق 64 ہزار 300 شہداء، 162 ہزار 5 زخمی اور 10 ہزار سے زائد لاپتہ فلسطینیوں کو جنم دے چکی ہے۔ دو ملین سے زائد لوگ جلاوطنی اور قحط کے کربناک حالات میں زندگی گزار رہے ہیں۔
قابض اسرائیل نے بچوں اور عورتوں کو خاص طور پر نشانہ بنایا۔ اب تک 20 ہزار سے زائد بچے اور 12 ہزار 500 خواتین شہید ہوئیں جن میں 8 ہزار 990 مائیں شامل ہیں۔ ایک ہزار سے زائد شیر خوار شہید ہوئے جن میں 450 وہ نوزائیدہ ہیں جو جنگ کے دوران پیدا ہوئے اور بعد میں شہید کر دیے گئے۔
18 مارچ سنہ2025ء کو قابض اسرائیل نے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کے بعد 11 ہزار 768 فلسطینیوں کو شہید اور 49 ہزار 964 کو زخمی کیا۔
27 مئی سنہ2025ء کے بعد جب قابض اسرائیل نے امدادی تقسیم کے مراکز کو موت کے جال بنا دیا تو 2 ہزار 362 فلسطینی شہید اور 17 ہزار 434 زخمی ہوئے جبکہ 45 لاپتہ ہیں۔ اسرائیل و امریکہ کی مشترکہ نام نہاد “غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن” کے ذریعے قتل و جبر کو “انسانی امداد” کا لبادہ پہنایا گیا۔
قحط اور غذائی قلت سے اب تک 373 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں 134 بچے شامل ہیں۔
شہداء میں 1 ہزار 670 طبی کارکن، 139 سول ڈیفنس اہلکار، 248 صحافی، 173 میونسپلٹی ملازمین، 780 امدادی پولیس اہلکار اور 860 کھلاڑی شامل ہیں۔
اب تک قابض اسرائیل نے 15 ہزار سے زائد اجتماعی قتل عام کیے اور 14 ہزار سے زائد فلسطینی خاندان اجاڑ دیے، جن میں 2500 خاندان مکمل طور پر مٹ چکے ہیں۔
سرکاری اعداد و شمار اور اقوام متحدہ کے مطابق غزہ کے 88 فیصد سے زائد مکانات تباہ ہو چکے ہیں، نقصانات 62 ارب ڈالر سے زیادہ ہیں۔ قابض اسرائیل نے اب تک غزہ کے 77 فیصد رقبے پر قبضہ جما لیا ہے۔
تعلیمی اداروں میں 149 سکول و جامعات مکمل تباہ، 369 جزوی طور پر برباد ہوئیں۔ 828 مساجد کلی طور پر شہید اور 167 کو جزوی نقصان پہنچا۔ اس کے علاوہ 19 قبرستان بھی تباہ کر دیے گئے۔