طولکرم – فلسطین فائونڈیشن پاکستان قابض اسرائیلی فوج نے غرب اردن کے شمال مغربی شہر طولکرم اور اس کے دو پناہ گزین کیمپوں، طولکرم کیمپ اور نور شمس کیمپ میں مسلسل 48 گھنٹے تک جاری رہنے والی جارحیت اور قتل عام کے بعد واپس چلی گئی ہے۔ قابض فوج کی اس وحشیانہ جارحیت کے نتیجے میں طولکرم میں مزید 4 شہری شہید ہوئے، متعدد زخمی ہوئے، اور بڑے پیمانے پر شہریوں کی املاک اور بنیادی ڈھانچے کو تباہ کیا گیا ہے۔
قابض فوج کے انخلاء کے فوراً بعد فلسطینی ہلال احمر سوسائٹی اور سول ڈیفنس کے عملے کو نور شمس کیمپ میں داخل ہونے کا موقع ملا۔ قابض فوج نے تلاشی کی آڑ میں شروع کی گئی قتل عام کی مہم میں درجنوں شہریوں کو حراست میں لے لیا ہے۔ گرفتار کیے جانے والوں میں کئی زخمی نوجوان شامل ہیں۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ قابض صہیونی فوج نے اہم سڑکوں، پانی اور سیوریج کے نیٹ ورک کو تباہ کر دیا، بجلی کے کھمبے اکھاڑ دیے، مکانات منہدم کیے، اور گاڑیاں تباہ کر دیں۔
میونسپلٹی کے عملے نے کہا ہے کہ اس نے طولکرم اور شہر کے دونوں پناہ گزین کیمپوں میں ہونے والی تباہی کے بعد بحالی کا کام شروع کیا ہے، مگر ملبہ اتنا زیادہ ہے کہ اسے صاف کرنے میں کئی دن لگیں گے۔
نور شمس کیمپ پر قابض کی جارحیت سے بنیادی ڈھانچے میں پانی اور سیوریج کے مین نیٹ ورک اور شہریوں کی املاک بشمول گھروں، دکانوں اور تجارتی اداروں کو بہت نقصان پہنچا۔ کیمپ پر دھاوے کے دوران قابض فوج نے دکانوں اور گھروں میں بڑے پیمانے پر لوٹ مار بھی کی۔
قابض فوج کی جارحیت میں درجنوں گاڑیاں تباہ ہوچکی ہیں، اور ہر طرف تباہی اور بربادی کے مناظر پھیلے ہوئے ہیں۔
مقامی شہریوں کا کہنا ہے کہ طولکرم شہر اور اس کے پناہ گزین کیمپوں میں صہیونی فوج کی طرف سے جارحیت کا سلسلہ پچھلے سال سات اکتوبر کے بعد تیز ہوگیا تھا، مگر تازہ کارروائی سب سے تباہ کن اور ہولناک ہے۔
اس جارحیت کے دوران چار فلسطینی شہید ہوئے، جن میں ایک معمر شہری ایاد محمود ابو الہيجا شامل ہیں جن کی عمر 62 سال تھی۔ انہیں ایک صہیونی فوجی نے اسنائپر سے گولی مار کر شہید کیا، جس کے نتیجے میں وہ اپنے گھر کے اندر شہید ہوگئے۔ ان کے علاوہ 26 سالہ محمد سامر جابر اور 21 سالہ مجد ماجد داؤد بھی شہید ہوئے۔ تیسرے شہید کی شناخت نہیں کی گئی، اسے قابض فوج نے طولکرم شہر میں گولی مار کر شہید کیا۔