مقبوضہ بیت المقدس – فلسطین فائونڈیشن پاکستان قابض اسرائیلی ریاست کی جنرل سکیورٹی سروس (شین بیت) کے سابق سربراہ نداو ارگمان نے غزہ کی پٹی میں لڑائی فوری طور پر ختم کرنے اور جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کیا ہے۔ ارگمان نے کہا کہ اسرائیل طویل جنگوں کا متحمل نہیں ہو سکتا۔
اسرائیلی چینل 12 کے مطابق، ارگمان نے مزید کہا کہ غزہ میں جنگ بہت پہلے ختم ہوجانی چاہیے تھی۔ “اغوا کیے گئے افراد کی زندگیاں کسی بھی چیز سے زیادہ اہم ہیں اور انہیں بھاری قیمت کے باوجود واپس کیا جانا چاہیے۔”
ارگمان نے قابض حکومت کے سربراہ بنجمن نیتن یاہو پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ نیتن یاہو کے نزدیک اسرائیل کی سلامتی سے زیادہ اقتدار عزیز ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نیتن یاہو کا فلاڈیلفیا کے محور میں رہنے پر اصرار صرف اپنی حکومت کو محفوظ رکھنے کے لیے ہے۔ “غزہ کی پٹی اور فلاڈیلفیا کے محور میں ہتھیاروں کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ دعویٰ نیتن یاہو کی ’اختراع‘ ہے۔”
ارگمان نے زور دے کر کہا کہ غزہ میں زیادہ تر ہتھیار حماس نے خود تیار کیے ہیں۔ “یہ ہتھیار دوہری استعمال کے مواد کا استعمال کرتے ہوئے بنائے گئے ہیں جو کیرم شالوم کراسنگ سے زراعت کے لیے کھاد کے طور پر داخل ہوتے ہیں۔”
شین بیت کے سابق سربراہ نے کہا کہ “فلاڈیلفیا کا محور برائی کے محور کے لیے اہم نہیں ہے، بلکہ بین گویر اور سموٹریچ کے محور کے لیے اہم ہے۔”
ارگمان نے کہا کہ “ہماری ترجیح مغوی افراد کی واپسی، غزہ میں جنگ بندی، اور اپنا وزن شمال اور مغربی کنارے پر منتقل کرنا ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ “ہم اس طرح کے واقعات کے نتیجے میں پیدا ہونے والے خطرات سے ڈیل کے ذریعے نمٹیں گے۔”
انہوں نے وضاحت کی کہ اسرائیل کو ایران کا مقابلہ کرنے کے لیے امریکیوں کے ساتھ ایک علاقائی اور بین الاقوامی اتحاد قائم کرنا چاہیے۔ “غزہ میں خطرے کو روکنے کا واحد راستہ ایران کو روکنے میں مضمر ہے۔”