غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) غزہ میں اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین کے آپریشنز کے ڈائریکٹر سام روز نے کہا ہے کہ تین ماہ کے اندر ایجنسی کو بند کرنے کا اسرائیلی منصوبہ ناقابلِ حصول تصور نتائج کا باعث بنے گا۔ اس سے فلسطینی عوام کے انسانی المیوں میں بے مثال اضافہ ہو گا۔
سام روز جو حال ہی میں غزہ سے واپس آئے ہیں نے کہا کہ انہوں نے جنگ کے شروع ہونے کے بعد سے کسی بھی تصور سے زیادہ تکلیفوں کا مشاہدہ کیا ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ’انروا‘ کو مکمل طور پر تباہی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جس کے نہ صرف غزہ بلکہ مغربی کنارے میں بھی تعلیم اور صحت جیسے اہم شعبوں کے لیے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔
سام روز نے مزید کہا کہ شمالی غزہ میں ’انروا‘ کے ملازمین کی طرف سے موصول ہونے والی شہادتیں خوفناک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کے باشندوں کو ایک تلخ حقیقت کا سامنا ہے جسے کوئی بھی برداشت نہیں کر سکتا۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ ’انروا‘ کو بند کرنے کا مطلب غزہ میں واحد کام کرنے والے صحت کے نظام کی تباہی ہے۔جو غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کو درپیش جاری مصائب کو دوگنا کر دے گا۔ انہوں نے وضاحت کی کہ ’انروا‘ اپنی موبائل ٹیموں کے ذریعے غزہ میں فراہم کی جانے والی صحت کی دیکھ بھال کے دو تہائی کی نمائندگی کرتی ہے۔ اگر ایجنسی کو بند کر دیا جاتا ہے تو بیماریوں کے پھیلنے کا خطرہ پہلے سے زیادہ بڑھ جائے گا۔