مقبوضہ بیت المقدس ۔ مرکزاطلاعات فلسطین
فلسطین میں قیدیوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے اداروں نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی قابض فوج نے القدس اور غزہ سمیت فلسطین کے دوسرے علاقوں میں چھاپہ کار کارروائیوں کے دوران گذشتہ برس 7000 فلسطینیوں کو گرفتار کیا۔
اتوارکو انسانی حقوق کے اداروں کمیشن برائے اسیران، فلسطینی اسیران کلب، ضمیر ایسوسی ایشن، اور وادی حلوہ سینٹر القدس نے اپنی سالانہ رپورٹ برائے سال 2022 میں کہا ہے کہ پچھلے دس سالوں کے مقابلے میں گذشتہ سال خونریز ترین سال اور جرائم اور زیادتیوں کی شدت کا سال تھا۔
رپورٹ میں دو حصے شامل ہیں۔ ان میں سے ایک گرفتاری کی کارروائیوں کی حقیقت کے مطالعے سے متعلق ہے کہ ان کے ساتھ کیا ہوا۔ دوسرے حصے میں ان تبدیلیوں کا مطالعہ شامل ہے جو قیدیوں نے جیلوں کے اندر دیکھیں۔ اداروں نے اشارہ کیا کہ سال 2022 میں اسرائیلی قابض افواج کی گرفتاری کی کارروائیوں کے حوالے سے بہت سی تبدیلیاں دیکھنے میں آئیں، جن کا تعلق بنیادی طور پر قابض ریاست کے خلاف جدوجہد میں تیزی سے تھا۔
2021 کی نسبت زیادہ گرفتاریاں
اسیران کے حقوق کے لیے کام کرنے والے اداروں کی رپورٹس کے مطابق قابض فوج نے القدس اور غزہ سمیت فلسطینی علاقوں سے 7000 فلسطینیوں کو گرفتار کیا۔ یہ شرح گذشتہ سے پیوستہ سال کے مقابلے میں زیادہ ہے، خاص طور پر القدس سمیت مغربی کنارے کی گورنریوں میں روزانہ کی بنیاد پر چھاپہ مار کارروائیاں جاری رہیں۔
گذشتہ سال کے دوران مغربی کنارے میں گرفتاری کے کیسز کی تعداد بھی شامل ہے۔ القدس میں 6000گرفتاریاں عمل میں لائی گئیں۔ سنہ 1948ء کے مقبوضہ علاقوں 2000 افراد کو گرفتار کیا گیا۔
گذشتہ سال بچوں میں گرفتاری کے کیسز 882 اور خواتین کی 172 تک پہنچ گئی۔ پچھلے سال فلسطینیوں کو انتظامی قید میں ڈالنے اور انتظامی قید میں توسیع کے احکامات کی تعداد 2409 سے زیادہ ہوگئی۔
اسرائیلی فوج کے کریک ڈاؤن میں سب سے زیادہ گرفتاریاں پچھلے سال اپریل میں کی گئیں جب قابض فوج کی چھاپہ مار کارروائیوں میں 1,228 فلسطینیوں کو گرفتارکیا گیا۔ مئی اور اکتوبر میں 690 گرفتاریاں ہوئیں۔
فلسطینی گورنریوں میں گرفتاری کے کیسز کی تعداد کے لحاظ سے القدس گورنری میں سرفہرست رہا اور گرفتاری کے کیسز تقریباً 3 ہزار تک پہنچ گئے۔ غزہ کی پٹی سے 106 فلسطینیوں کو گرفتار کیا گیا۔ 64 ماہی گیروں کو بھی گرفتار کیا گیا۔
ادھراسرائیلی جیلوں میں قید پرانے فلسطینیوں کی تعداد 330 ہوگئی ہے۔