غزہ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) فلسطینی محکمہ شہری دفاع نے آج اتوار کو اعلان کیا ہے کہ قابض اسرائیلی حکام جان بوجھ کر غزہ شہر میں ریسکیو اور فائر بریگیڈ کی گاڑیوں اور آلات کے لیے ضروری ایندھن کی فراہمی روک رہے ہیں جس سے نہ صرف انسانی خدمت کے عمل میں رکاوٹ ڈالی جا رہی ہے بلکہ مقامی آبادی پر شدید دباؤ بھی بڑھایا جا رہا ہے۔
محکمہ شہری دفاع کے ڈائریکٹر برائے انسانی امداد و بین الاقوامی تعلقات محمد المغیر نے ایک بیان میں کہا کہ قابض اسرائیل کی یہ پالیسی محض انسانی خدمت معطل کرنے اور غزہ کے عوام کی مشکلات بڑھانے کی سازش ہے۔ انہوں نے بتایا کہ خاص طور پر شمالی غزہ میں ایندھن نہ ملنے کے باعث ریسکیو اور فائر بریگیڈ کی سروس شدید متاثر ہو رہی ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر یہ پابندی جاری رہی تو دفاع مدنی کی خدمات سخت حد تک سکڑ جائیں گی جس سے انسانی جانوں کے ضیاع میں اضافہ ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ جو ایندھن ہمارے پاس موجود ہے وہ بمشکل ایک ہفتے کے لیے محدود سرگرمیوں کے قابل ہے۔
محمد المغیر نے عالمی اداروں اور تمام متعلقہ حلقوں سے اپیل کی کہ وہ قابض اسرائیل پر دباؤ ڈالیں تاکہ انسانی اداروں کو فوری طور پر ایندھن فراہم کیا جا سکے اور ہزاروں شہریوں کی زندگیاں بچائی جا سکیں۔
غزہ میں جاری نسل کشی کے آغاز سے ہی قابض اسرائیلی فوج انسانی خدمت کے اداروں کو نشانہ بنا رہی ہے۔ دفاع مدنی کے مراکز، گاڑیاں اور عملہ بار بار حملوں کی زد میں آئے ہیں، اور ایندھن کی فراہمی بھی مستقل روکی جا رہی ہے تاکہ ریسکیو ٹیمیں تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے تلے دبے زخمیوں اور لاشوں کو نکالنے کے قابل نہ رہیں۔
اس سفاکانہ پالیسی نے انسانی بحران کو اور بھی سنگین بنا دیا ہے کیونکہ امدادی ٹیمیں ان جگہوں تک بروقت نہیں پہنچ پاتیں جہاں قابض اسرائیل بمباری کر کے درجنوں شہریوں کو شہید اور زخمی کر رہا ہے۔
یاد رہے کہ دفاع مدنی کئی ماہ سے ایندھن کی مسلسل کمی کی شکایت کر رہا ہے۔ 20 اگست کو محکمے نے اعلان کیا تھا کہ اسے اپنے ماہانہ ضرورت کا صرف دسواں حصہ ایندھن ملا ہے۔ بحران اس وقت مزید شدت اختیار کر گیا جب 2 مارچ کو قابض اسرائیل نے تمام سرحدی گذرگاہوں کو بند کر کے انسانی امداد اور ایندھن کو روک دیا اور صرف محدود مقدار میں ایندھن کو بین الاقوامی اداروں کے ذریعے داخل ہونے دیا گیا جو بنیادی ضرورت کو بھی پورا نہیں کرتا۔
امریکی سرپرستی میں قابض اسرائیل 7 اکتوبر سنہ2023ء سے غزہ میں اجتماعی قتل عام کر رہا ہے جس میں نہ صرف قتل و غارت بلکہ بھوک، تباہی اور جبری بے دخلی بھی شامل ہے اور یہ سب عالمی برادری کی اپیلوں اور عالمی عدالت انصاف کے احکامات کو نظر انداز کرتے ہوئے جاری ہے۔