Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

بنجمن نیتن یاھو کا غزہ پر قبضے کا منصوبہ مذاکرات پر کاری ضرب ہے:حماس

غزہ –(مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن )  اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے قابض اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے اس بیان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے جس میں اس نے غزہ پر قبضے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔ حماس نے کہا کہ یہ اعلان مذاکرات کے عمل پر کھلا حملہ ہے جو نیتن یاہو کے ذاتی مفادات اور انتہاپسندانہ ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے کیا جا رہا ہے۔

جمعرات کی شب جاری اپنے بیان میں حماس نے کہا کہ جنگی مجرم نیتن یاہو جو منصوبہ بنا رہا ہے، وہ دراصل نسل کشی اور جبری بے دخلی کے پچھلے منصوبوں کا تسلسل ہے، جس کے تحت ہمارے معصوم عوام پر مزید جرائم ڈھائے جائیں گے۔

حماس نے واضح کیا کہ نیتن یاہو کے ’’فوکس نیوز‘‘ کو دیے گئے بیانات نہ صرف مذاکراتی عمل سے کھلی بغاوت ہیں بلکہ یہ اس کے اس فیصلے کی اصل وجہ کو بھی ظاہر کرتے ہیں کہ اس نے حالیہ دور کے اختتام کے قریب پہنچتے مذاکرات سے کیوں راہِ فرار اختیار کی، حالانکہ حتمی معاہدے کے قریب پہنچا جا چکا تھا۔

بیان میں کہا گیا کہ نیتن یاہو کے جارحانہ عزائم اس بات کا ثبوت ہیں کہ وہ اپنے قید فوجیوں سے جان چھڑانا چاہتا ہے اور ان کی زندگیوں کی قربانی دے کر اپنے ذاتی اور انتہاپسندانہ نظریات کو تقویت دینا چاہتا ہے۔

حماس نے دو ٹوک کہا کہ غزہ نہ تو قابض دشمن کے آگے جھکے گا، نہ کسی بیرونی مشورے کو قبول کرے گا۔ قابض اسرائیل کے لیے اس جارحیت کو بڑھانا آسان نہیں ہوگا بلکہ اس کا خمیازہ اسے اور اس کی نازی فوج کو بھاری قیمت چکا کر ادا کرنا پڑے گا۔

حماس نے عرب اور اسلامی ممالک سمیت عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ ان خطرناک بیانات کی مذمت کریں اور فوری طور پر کارروائی کر کے جارحیت بند کرائیں، قبضے کا خاتمہ یقینی بنائیں، فلسطینی عوام کو اپنے مستقبل کے فیصلے کا حق دیں اور دشمن کے مجرم رہنماؤں کو ان کے مسلسل جرائم پر کٹہرے میں لائیں۔

یاد رہے کہ ’’فوکس نیوز‘‘ کو دیے گئے حالیہ انٹرویو میں، کابینہ کی سکیورٹی کونسل میں غزہ پر مکمل قبضے کے حق میں ووٹنگ سے کچھ دیر قبل، نیتن یاہو سے پوچھا گیا کہ کیا قابض اسرائیل پورے غزہ پر کنٹرول کا ارادہ رکھتا ہے؟ اس نے جواب دیا: ’’ہاں، ہم ایسا کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں‘‘۔

نیتن یاہو نے کہا کہ ہمارا مقصد غزہ سے ’’حماس کا خاتمہ‘‘ ہے اور پھر علاقے کو ایک ایسے سول نظام کے حوالے کرنا ہے جو نہ حماس ہو نہ کوئی ایسا فریق جو قابض اسرائیل کے خاتمے کی بات کرتا ہو۔ اس نے دعویٰ کیا کہ ہم خود کو اور غزہ کے عوام کو حماس کی ’’دہشت گردی‘‘ سے آزاد کرانا چاہتے ہیں، تاہم اس نے یہ نہیں بتایا کہ جنگ کے بعد غزہ پر کون حکومت کرے گا اور نہ ہی قابض اسرائیل نے ایسی کوئی منصوبہ بندی پیش کی۔

قابض اسرائیل کی طرف سے جاری اس جنگی جنون کو جمعرات کو مسلسل تیئیسواں مہینہ ہو گیا ہے، جس میں اجتماعی نسل کشی، خواتین اور بچوں کے خلاف بڑے پیمانے پر قتلِ عام اور ہولناک قتلِ عام کا سلسلہ جاری ہے، جبکہ محاصرے کی سختی نے انسانی المیے کو سنگین ترین سطح تک پہنچا دیا ہے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan