Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

رہائی پانے والےفلسطینی قیدیوں کے خلاف تشدد کے جرائم کی چونکا دینے والے انکشافات

غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) یورو-میڈیٹیرینین ہیومن رائٹس مانیٹر نے غزہ اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کی ساتویں کھیپ میں رہا کیے گئے فلسطینی قیدیوں پر المناک اور چونکا دینے والے تشدد کا انکشاف کیا ہے جس سے ان کی صحت پر تباہ کن اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

آبزرویٹری نے جمعرات کے روز ایک بیان میں اس بات کی تصدیق کی کہ قیدیوں کے خستہ حال جسموں پر تشدد کے اثرات واضح طور پر دکھائی دے رہے ہیں، جو ان کے ساتھ کیے جانے والے منظم جرائم اور غیر انسانی سلوک کی حد کو ظاہر کرتے ہیں۔ قیدیوں پر مظالم تمام اخلاقی اور قانونی حدود سے تجاوز کر گئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ “تمام شواہد اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ اسرائیل قیدیوں کو ڈرانے ،اذیت دینے اور حراست کے آخری لمحات تک ان کی مرضی کو توڑنے کے لیے تشدد کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے”۔

آبزرویٹری نے بتایا کہ اس کی فیلڈ ٹیم نے قیدیوں کی حالت معلوم کی تو پتا چلا کہ بیشتر قیدی زخمی ہیں، شدید کمزوری اور تھکاوٹ کے علاوہ ان کے اعضاء کاٹے گئے ہیں، بعض قیدیوں کے اعضا تشدد کے نتیجے میں بری طرح سوج گئے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ رہائی پانے والے قیدیوں نے انکشاف کیا کہ انہیں رہائی سے قبل آخری لمحات تک شدید مار پیٹ، بدسلوکی اور مسلسل دھمکیوں کا نشانہ بنایا جاتا رہا، اس حقیقت کے باوجود کہ ان میں سے بیشتر کے خلاف کوئی خاص الزامات نہیں لگائے گئے۔

ہیومن رائٹس آبزرویٹری نے اس بات پر زور دیا کہ وحشیانہ تشدد اور جان بوجھ کر طبی غفلت “حیرت انگیز حد تک پہنچ گئی ہے جو تمام اخلاقی اور قانونی حدود سے تجاوز کر گئی ہے”۔

انسانی حقوق گروپ نے نشاندہی کی کہ اسرائیل کی طرف سے فلسطینی قیدیوں اور اسیران کے خلاف وحشیانہ تشدد اور جان بوجھ کر طبی غفلت کا مسلسل استعمال ان کو دہشت زدہ کرنے اور ان کی مرضی کو توڑنے کے اس کے منظم ارادے کو ثابت کرتا ہے۔

آبزرویٹری نے زور دے کر کہا کہ یہ کارروائیاں مکمل طور پر جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کی تشکیل کرتی ہیں، کیونکہ مصدقہ اطلاعات سے اسرائیلی جیلوں اور حراستی مراکز کے اندر درجنوں قیدیوں کی ہلاکت کا اشارہ ملتا ہے، جب کہ اسرائیل اب بھی ان سے متعلق ڈیٹا چھپا رہا ہے۔

آبزرویٹری نے تمام ممالک اور متعلقہ اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان منظم جرائم کو روکنے کے لیے فوری اور فیصلہ کن اقدامات کریں، فلسطینی قیدیوں اور اسیران کے مصائب پر روشنی ڈالنے کے لیے انسانی حقوق اور میڈیا کی کوششوں کو تیز کریں اور قیدیوں پر ظلم ڈھانےوالے صہیونی دہشت گردوں کو انصاف کے کٹہرے میں لا کر انہیں عبرت ناک سزائیں دلائی جائیں۔

رہائی پانے والے قیدیوں کے جسم کے ڈھانچوں سے پتا چلتا ہے کہ وہ اپنی حراستی مدت کے دوران خاطر خواہ خوراک سے محروم رہے، کیونکہ انہوں نے اپنی گواہیوں میں اس بات کی تصدیق کی کہ انہیں تھوڑی مقدار میں خوراک مل رہی تھی، جب کہ ان میں سے کچھ کو ظالمانہ اور جان بوجھ کر سزا کے طور پر خوراک اور نیند سے محروم رکھا گیا۔

قابض حکام نے قیدیوں کی ساتویں کھیپ کو جمعرات کو علی الصبح “طوفان الاحرار” ڈیل کے تحت رہا کی۔ غزہ کی پٹی میں فلسطینی مزاحمت کاروں کے ساتھ جنگ ​​بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے مفاہمت کے بعد رہائی عمل میں لائی گئی۔

تبادلے کے معاہدے کی ساتویں کھیپ میں 642 قیدیوں کی رہائی شامل تھی، جن میں عمر قید اور طویل سزاؤں کے حامل 151 قیدیوں کو رہا کیا گیا۔ ان میں 43 قیدیوں کا تعلق مغربی کنارے اور القدس سے تھا۔ 97 قیدیوں کو بیرون ملک منتقل کیا جائے گا ۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan