جمعہ کی سہ پہر مقبوضہ مغربی کنارے کے شہروں اور دیہاتوں کے متعدد علاقوں میں قابض فوج اور مزاحمتی نوجوانوں کے درمیان آبادکاری مخالف مارچ کے بعد جھڑپیں شروع ہوئیں۔
رام اللہ کے شمال میں شہریوں کی زمینوں پر قائم ہونے والی “عطیریت” بستی کے قریب سنگ باری کے بعد ایک آباد کار پیٹھ میں پتھر لگنے سے زخمی ہو گیا۔ اسے اسرائیلی ایمبولینس کے ذریعے اسپتال لے جایا گیا۔
نابلس میں بیتا قصبے میں جبل صبیح کے قرب و جوار میں قابض افواج کے ساتھ جھڑپیں شروع ہوئیں۔ یہ جھڑپیں ہفتہ وار مارچ کے بعد جو ہوئیں جو پہاڑی زمین پرایک یہودی کالونی کے خلاف نکالا گیا تھا۔
فلسطینی ہلال احمر سوسائٹی نے اطلاع دی ہے کہ اس نے جبل صبیح میں قابض فوج کے ساتھ جھڑپوں کے دوران دم گھٹنے سے 10 زخمیوں کا علاج کیا۔
نابلس کے مشرق میں واقع گاؤں بیت دجن میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد قصبے کی سرزمین پر ہفتہ وار آبادکاری مخالف مارچ کے آغاز کے بعد جھڑپیں دیکھنے میں آئیں۔
مارچ کی ہدایت نابلس کے مشرق میں واقع گاؤں بیت دجن کے داخلی دروازے کے سامنے اسرائیلی محاصرے کے خلاف کی گئی تھی، جسے 2015 میں “ایتمار” کے بہادر آپریشن کے بعد سے قبضے نے بند کر دیا تھا۔
قلقیلیہ میں ہفتہ وار کفر قدوم اینٹی سیٹلمنٹ مارچ کے آغاز کے بعد قابض فورسز کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں جو نماز جمعہ کے بعد گاؤں کے وسط میں واقع عمر بن الخطاب مسجد سے نکلا۔
قابض فوجیوں نے ربڑ کی کوٹیڈ دھاتی گولیاں، سٹن گرنیڈ اور زہریلی گیس برسائی جس کے نتیجے میں درجنوں افراد دم گھٹنے سے متاثر ہوئے۔
فلسطینی نوجوانوں نے ربڑ کے ٹائروں کو آگ لگا دی اور قابض فوجیوں پر پتھراؤ کیا، قابض فوج نے پورے قصبے میں تعینات اور متعدد مکانات پر قبضہ کر لیا۔