مغربی کنارہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے کہا ہے کہ قابض اسرائیل کی جانب سے مغربی کنارے میں سینکڑوں دونم اراضی پر قبضے کی منصوبہ بندی دراصل اس کی فاشسٹ نوآبادیاتی پالیسیوں کی عکاسی کرتی ہے، جن کا مقصد فلسطینی سرزمین کو مستقل بنیادوں پر ہتھیانا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کو موصول ہونے والے ایک بیان میں حماس نے انتہا پسند قابض اسرائیلی وزیر خزانہ بزلئیل سموٹریچ کی جانب سے رام اللہ کے مشرق میں 800 دونم اراضی پر قبضے کی منظوری کو شدید الفاظ میں مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ کارروائی غیرقانونی صہیونی بستیوں کو مزید وسعت دینے کی ایک مذموم کوشش ہے۔
بیان میں حماس نے مغربی کنارے کے فلسطینی عوام سے اپیل کی کہ وہ اس قبضے اور جبری بے دخلی کے منصوبے کو ناکام بنانے کے لیے اپنی مزاحمت میں شدت لائیں اور ہر سطح پر قابض دشمن کا مقابلہ کریں۔
حماس نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ قابض اسرائیل کی ان زمین ہتھیانے والی پالیسیوں اور انسانیت سوز جرائم پر بازپرس کرے اور فلسطینی قوم کے حقوق کے تحفظ کے لیے مؤثر اقدامات کرے۔
رپورٹ کے مطابق سنہ2025ء کے آغاز سے اب تک قابض اسرائیلی حکام کی جانب سے فلسطینی زمینوں پر قبضے کے لیے 19 فوجی احکامات جاری کیے جا چکے ہیں، جو اس بات کا ثبوت ہیں کہ یہ منصوبے محض وقتی نہیں بلکہ طویل المیعاد اور سوچے سمجھے ہیں۔
سب سے خطرناک اقدام قابض اسرائیل کی جانب سے شبتین اور دیر قدیس نامی دو دیہات کی 4659 دونم اراضی پر قبضہ کرنا ہے، تاکہ ان دیہات کی زمینوں پر قائم غیرقانونی صہیونی بستیوں نعلیہ اور نیلی کو ایک عسکری سڑک کے ذریعے آپس میں جوڑا جا سکے۔
یہ سارا عمل ایک سوچے سمجھے نقشے کا حصہ ہے جس کے ذریعے فلسطینی عوام کو ان کی زمینوں سے بے دخل کیا جا رہا ہے، اور ان کے وجود کو مٹانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ تاہم فلسطینی قوم اپنی سرزمین سے کسی صورت دستبردار نہیں ہوگی، اور مزاحمت کے ہر محاذ پر دشمن کا مقابلہ جاری رکھے گی۔