غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) غزہ کی مشرقی سرحد پر رفح کے نواحی علاقوں میں قابض اسرائیلی فوج کی سرپرستی میں سرگرم ایک خطرناک مسلح گروہ،اہل غزہ کے لیے نیا عذاب بن کر ابھرا ہے۔ اس گروہ کا مقصد صرف فتنہ و فساد پھیلانا اور اندرونی امن کو تاراج کرنا ہے۔ فلسطینی مزاحمتی دھڑروں اور غزہ کی سکیورٹی فورسز نے اس خونی سازش کا سراغ لگا کر اس کے خلاف فیصلہ کن کارروائیاں شروع کر دی ہیں۔ اس گروہ کی قیادت یاسر ابو شباب نامی ایک اشتہاری مجرم کر رہا ہے، جو حالیہ اسرائیلی جنگ کے دوران غزہ کی جیل سے فرار ہونے والے مجرمو میں شامل ہے۔
رات کے اندھیرے میں خونی تصادم، اسرائیلی ڈرون کا مجاھدین پر حملہ
گذشتہ شب فلسطینی مزاحمت کاروں اور اس مجرم گروہ کے درمیان سخت جھڑپ ہوئی، جس دوران قابض اسرائیل کے ڈرون طیارے نے مداخلت کر کے مجرموں کو فضائی تحفظ فراہم کیا، جس کے نتیجے میں وہ بچ نکلنے میں کامیاب ہو گئے۔ اس بہیمانہ مداخلت کے نتیجے میں مزاحمت کے چار مجاھدین جام شہادت نوش کر گئے۔ اسرائیلی فوج کا یہ مداخلت کوئی پہلا واقعہ نہیں بلکہ اس سے قبل بھی قابض اسرائیل اس گروہ کو تحفظ فراہم کرتا رہا ہے تاکہ غزہ کے امن کو تہہ و بالا کیا جا سکے۔
ایک سوچا سمجھا منصوبہ، قابض اسرائیل نے خود مجرم پالے
فلسطینی سکیورٹی ذرائع کے مطابق یہ گروہ سنہ 2024ء کے اواخر میں اُس وقت قائم کیا گیا جب اسرائیلی فوج نے رفح کے کچھ علاقوں میں سکیورٹی خلا کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ایک مسلح نیٹ ورک کی تشکیل شروع کی۔ یہ نیٹ ورک براہ راست اسرائیلی کمانڈ میں کام کرتا ہے، اور رفح کے جنوب مشرقی علاقے میں کرم ابو سالم گزرگاہ کے قریب سرگرم ہے، جسے اسرائیل سامان رسد اور نام نہاد انسانی امداد کے بہانے استعمال کرتا ہے۔
یہی گذرگاہ اس گروہ کے لیے لوٹ مار اور امدادی سامان کی چوری کا ذریعہ بنی۔ گروہ نے چوری شدہ اشیاء کو مقامی لوگوں کو فروخت کر کے اپنے لیے مالی وسائل کا بندوبست کیا اور پیسے کے لالچ میں کئی مفلس نوجوانوں کو ساتھ ملالیا۔ غزہ کی معاشی ناکہ بندی اور غربت نے ان کے لیے ماحول سازگار بنا دیا۔
“یاسر ابو شباب” منشیات کے دھندے سے قابض اسرائیل کے کارندے تک
فلسطینی سکیورٹی حکام کے مطابق یاسر ابو شباب جو فروری 1990ء میں پیدا ہوا سنہ 2015ء سے منشیات کی تجارت اور اس کے استعمال کے الزام میں 25 سال قید کاٹ رہا تھا۔ تاہم 7 اکتوبر سنہ2023ء کو جب قابض اسرائیل نے غزہ پر جنگ مسلط کی، تو خان یونس میں واقع جیل پر بمباری کے دوران یہ فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا۔
فرار کے بعد اس نے فوراً اسرائیلی انٹیلی جنس سے دوبارہ روابط بحال کیے، جنہوں نے اسے ایک منظم مجرمانہ نیٹ ورک کا سربراہ بنا دیا۔ اس نے خود کو “قائد القوات الشعبیة” (عوامی فورسز کا سربراہ) کہنا شروع کر دیا اور اپنے کارندوں کے ساتھ مل کر امدادی قافلوں پر حملے، سڑکیں بند کرنا اور عام شہریوں پر گولیاں برسانا معمول بنا لیا۔
قابض اسرائیل کا خفیہ منصوبہ: حماس کے مقابل ایک جعلی حکومت
اسرائیلی اخبار معاریف نے انکشاف کیا ہے کہ قابض اسرائیل کا داخلی انٹیلی جنس ادارہ ’شاباک‘ دراصل اس پوری سازش کا خالق ہے۔ شاباک کے سربراہ رونن بار نے بنجمن نیتن یاھو کو ایک خفیہ منصوبہ پیش کیا جس کے تحت غزہ میں محدود پیمانے پر اسلحہ داخل کر کے ایک جعلی “عوامی حکومت” قائم کی جا سکے جو حماس کی جگہ سنبھالے۔
یہ گروہ درجنوں ایسے افراد پر مشتمل ہے جن کا ماضی جرائم، منشیات اور اسمگلنگ سے بھرا ہوا ہے۔ شاباک نے انہیں چن کر تربیت دی تاکہ وہ قابض اسرائیل کے مفادات کے لیے کام کرنے والے کرائے کے فوجی بن سکیں۔
گھناؤنی سازش کا دوسرا چہرہ: غسان الدهینی
اس گروہ میں یاسر ابو شباب کے بعد دوسرا اہم چہرہ غسان الدهینی ہے جو سنہ1987ء میں رفح میں پیدا ہوا۔ وہ خود کو گروہ کا نائب قائد کہلواتا ہے اور درحقیقت اسی کے ہاتھ میں تمام فیصلوں کی ڈور ہے۔
اس کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ ماضی میں “جیش الاسلام” نامی تنظیم سے وابستہ رہا ہے اور اس نے سیناء کی سرحد سے اسمگلنگ کے کام انجام دیے۔ تاہم ایک اخلاقی اسکینڈل کے بعد اسے وہاں سے نکال دیا گیا۔ اس نے حال ہی میں سوشل میڈیا پر اپنی ایسی تصاویر نشر کیں جن میں وہ اسرائیلی قابض فوج کے زیر اثر علاقوں میں فائرنگ کرتا دکھائی دیتا ہے، جو اسرائیل سے اس کے روابط کی کھلی شہادت ہے۔
اسے غزہ کی سکیورٹی فورسز نے دو بار گرفتار بھی کیا جبکہ اس کے بھائی “ولید” نے سنہ2018ء میں غزہ کی ایک جیل میں خودکشی کر لی تھی۔
قاتلوں، چوروں اور اسرائیل کے تربیت یافتہ ایجنٹوں کی ٹولی
اس گروہ میں کئی دیگر مجرم بھی شامل ہیں جن میں قابل ذکر نام “عصام النباهین” ہے جو النصیرات کیمپ سے تعلق رکھتا ہے۔ اس پر ایک پولیس اہلکار کے قتل کا الزام ہے اور اس کے خلاف سزائے موت سنائی جا چکی تھی، لیکن وہ بھی جنگ کے دوران جیل سے فرار ہو گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ رام اللہ کی بعض سکیورٹی شخصیات سے بھی روابط رکھتا ہے تاہم فلسطینی اتھارٹی نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔
مزاحمت کا فیصلہ: “عوامی فورسز” دشمن قرار
حال ہی میں فلسطینی مزاحمتی دھاروں نے اس گروہ کو باقاعدہ ایک اندرونی دشمن قرار دے کر اس کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔ ایک سکیورٹی ذرائع کے مطابق اس گروہ سے اسی طرح نمٹا جائے گا جیسے قابض اسرائیل سے نمٹا جاتا ہے۔
مئی سنہ2025ء میں القسام بریگیڈز نے ایک وڈیو جاری کی جس میں اس گروہ کے افراد کو رفح کے مشرق میں ایک گھات لگا کر نشانہ بنایا گیا۔ یہ کارروائی اس بات کا اشارہ تھی کہ اب “عوامی فورسز” بھی فلسطینی مزاحمت کا ہدف ہیں۔
نئے فتنے کا چہرہ: قابض اسرائیل کی فتنہ انگیز چال
غزہ پہلے ہی ایک تباہ کن جنگ کی مار جھیل رہا ہے، اور ایسے وقت میں اس گروہ کا ظہور قابض اسرائیل کی نئی فتنہ انگیزی کو بے نقاب کرتا ہے۔ یہ صرف ایک بدمعاش گروہ نہیں، بلکہ ایک مکمل اسرائیلی منصوبہ ہے جس کا مقصد فلسطینی معاشرت میں بداعتمادی، انارکی اور افتراق پیدا کرنا ہے۔ یہ منصوبہ دشمن کا وہ خنجر ہے جو پشت پر نہیں بلکہ سینے میں گھونپا جا رہا ہے۔