غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) غزہ کے سرکاری دفتر برائےاطلاعات نےایک المناک انکشاف کیا ہے کہ قابض اسرائیل نے جنوبی غزہ کے شہر رفح میں امدادی مراکز کے قریب پے در پے دو روز کے دوران نہتے فلسطینیوں پر اندھا دھند حملے کیے، جن میں کم از کم 10 شہری شہید اور 62 سے زائد شدید زخمی ہوئے۔ ان مظلوموں میں وہ مجبور اور بھوکے لوگ شامل تھے جو اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال کر خوراک کے حصول کے لیے جمع ہوئے تھے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ قتلِ عام ان پرامن شہریوں کے خلاف ہوا جو شدید بھوک، قحط اور انسانی المیے کے باعث امداد لینے پر مجبور تھے۔ صہیونی ریاست نے ان معصوموں کو بھی نہیں بخشا جو صرف اپنی سانسیں بچانے کی جنگ لڑ رہے تھے۔
دفتر برائے اطلاعات اور نشرو اشاعت نے اس سنگین جرم کو قابض اسرائیل کے اخلاقی اور انسانی دیوالیہ پن کی کھلی علامت قرار دیا اور واضح کیا کہ یہ درندگی مسلسل دوسرے دن دہرائی گئی، جو انسانی حقوق کی بدترین پامالی ہے۔ اس وحشیانہ اقدام کی مکمل قانونی ذمہ داری قابض اسرائیل پر عائد ہوتی ہے۔
بیان میں اس امریکی ادارے “GHF” کو بھی آڑے ہاتھوں لیا گیا جو رفح میں امداد کی تقسیم کے نام پر اسرائیلی مظالم کی پردہ پوشی کر رہا ہے۔ دفتر نے اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل سے فوری مداخلت کی اپیل کرتے ہوئے انہیں یاد دلایا کہ خاموشی اور بے عملی بھی جرم کا ایک حصہ ہے۔
دفتر نے ہر اس منصوبے کو مسترد کیا جو امداد کی ترسیل میں قابض اسرائیل یا اس کی کٹھ پتلی تنظیموں کو شریک کرتا ہے۔ ساتھ ہی عالمِ انسانیت، عرب و اسلامی دنیا اور دنیا کے باضمیر اداروں سے اپیل کی کہ وہ اسرائیلی ناکہ بندی کے خلاف عملی اقدام کریں اور امداد کی رسائی کے لیے آزاد، باوقار اور محفوظ راستے قائم کریں تاکہ ایسی المناک خونریزیاں دوبارہ نہ دہرائی جا سکیں۔