غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) غزہ کے شہر رفح میں امریکی امدادی مرکز کے قریب ایک بار پھر فلسطینی خون کی ہولی کھیلی گئی۔ الجزیرہ کے نامہ نگار کے مطابق قابض اسرائیلی فوج کی اندھا دھند گولہ باری سے کم از کم تین نہتے فلسطینی شہید ہو گئے، جب کہ چھیالیس زخمیوں کو خون میں لت پت ہسپتال پہنچایا گیا۔ کئی شہری اب بھی لاپتا ہیں جن کا کوئی سراغ نہیں مل سکا۔
لاپتا اور جبری طور پر غائب کیے گئے افراد کے مرکز نے منگل کی شب اطلاع دی کہ وہ اس واقعے پر گہری تشویش کا شکار ہے۔ ادارے کے مطابق متعدد فلسطینی شہری امدادی سامان کے حصول کی غرض سے رفح کے جنوبی علاقے میں قائم امریکی امدادی مرکز کی طرف روانہ ہوئے، مگر وہ اب تک اپنے گھروں کو واپس نہیں لوٹے۔
بیان میں کہا گیا کہ جن شہریوں کا کوئی پتہ نہیں چل سکا، ان کے بارے میں تاحال کوئی مصدقہ معلومات دستیاب نہیں ہیں۔ ان کی زندگیوں کے بارے میں ہر گزرتا لمحہ ایک نئی اذیت لے کر آ رہا ہے۔
ادارے نے قابض اسرائیل کو ان جبری گمشدگیوں کا مکمل ذمہ دار قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ لاپتا شہریوں کے بارے میں فی الفور حقائق عوام کے سامنے لائے جائیں اور انسانی امداد کی تقسیم کے عمل کو محفوظ اور منصفانہ بنایا جائے۔
بیان میں اس خدشے کا بھی اظہار کیا گیا کہ ایسی المناک وارداتیں دوبارہ بھی ہو سکتی ہیں، کیونکہ نہ صرف سکیورٹی کا کوئی مؤثر بندوبست موجود ہے، بلکہ شہریوں کی جانوں کی کوئی ضمانت بھی نہیں دی گئی۔
ادارے نے اپیل کی کہ جو کوئی بھی اپنے کسی عزیز کی گمشدگی کی خبر رکھتا ہو، وہ فوری طور پر ادارے سے رجوع کرے تاکہ ان مظلوم چہروں کی دستاویزی شناخت اور بازیابی کے لیے کوششوں کو مکمل کیا جا سکے۔
رفح کا یہ سانحہ صرف ایک واقعہ نہیں بلکہ غزہ کے لاکھوں نہتے فلسطینیوں پر مسلط کی گئی صہیونی درندگی کی ایک اور جھلک ہے۔ جب بھوکے، پیاسے، زخمی اور بیمار فلسطینی صرف دو وقت کی روٹی کی تلاش میں جاتے ہیں، تو وہاں بھی ان کا استقبال گولیوں اور دھماکوں سے کیا جاتا ہے۔