غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) جنوبی غزہ کے علاقے مواصی رفح میں قابض اسرائیل کی درندگی نے ایک اور خاندان کو صفحۂ ہستی سے مٹا دیا۔ پیر کی شام ایک اسرائیلی ڈرون نے کساب خاندان کی خیمہ بستی کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں 7 نہتے فلسطینی شہید اور 5 زخمی ہو گئے۔
یہ مظلوم خاندان اس خیمے میں جنگ سے بچنے کے لیے پناہ گزیں تھا، مگر موت نے انہیں وہاں بھی آ لیا۔ شہداء اور زخمیوں کو رفح کے مغرب میں واقع ریڈ کراس ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
قابض اسرائیل کی مسلسل بمباری کے نتیجے میں پیر کے دن کے آغاز سے اب تک غزہ بھر میں شہداء کی تعداد 85 تک جا پہنچی ہے۔ ہر گھنٹہ، ہر لمحہ، فلسطینیوں کے لیے قیامت خیز بن گیا ہے۔
پیر کی صبح خانیونس شہر بھی شدید بمباری کی لپیٹ میں رہا۔ اس دوران قابض اسرائیلی فوج کی خصوصی خفیہ یونٹ، جسے “مستعربین” کہا جاتا ہےنے فلسطینی مزاحمتی تنظیم “الویۃ الناصر صلاح الدین” کے اہم رہنما احمد سرحان کو شہید کر دیا۔ احمد سرحان نے دشمن فورسز سے دلیرانہ مسلح جھڑپ کی، مگر آخرکار جام شہادت نوش کیا۔ قابض فوج نے اس کی بیوی اور بچے اغوا کر لیے۔
یہ جنگ اب صرف بموں اور گولیوں کی نہیں رہی، بلکہ بھوک اور بیماری نے بھی غزہ کے باسیوں کو آ لیا ہے۔ قابض اسرائیل کے مکمل محاصرے نے انسانی امداد، خوراک، ادویات اور پانی کی رسائی کو ناممکن بنا دیا ہے۔ ہسپتال ایک ایک کر کے بمباری کا نشانہ بن کر بند ہو چکے ہیں، جس کے نتیجے میں طبی خدمات کا وجود بھی ختم ہوتا جا رہا ہے۔
غزہ اس وقت نسل کشی کی بھیانک شکل کا سامنا کر رہا ہے، جہاں سینکڑوں نہیں بلکہ ہزاروں گھر اجڑ چکے ہیں۔ فلسطینی وزارت صحت کے مطابق 7 اکتوبر 2023ء سے اب تک قابض اسرائیل کے مسلسل حملوں میں 53 ہزار 339 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جبکہ زخمیوں کی تعداد 1 لاکھ 21 ہزار 34 تک جا پہنچی ہے۔