تہران (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) اسلامی جمہوریہ ایران میں قابض اسرائیل کے جاسوسی نیٹ ورک کے خلاف کارروائیاں تیز ہو گئیں ہیں۔ ایرانی نیوز ایجنسی “مہر” کے مطابق شہر قم میں قابض اسرائیل کی خفیہ ایجنسیوں سے تعلق رکھنے والے 22 عناصر کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ یہ گرفتاریاں ایران پر جاری اسرائیلی جارحیت کے صرف آٹھ دنوں میں عمل میں آئیں۔
ایرانی پولیس کے خفیہ ادارے کے سربراہ کے مطابق 13 جون کو قابض اسرائیل کے حملے شروع ہونے کے بعد سے ان مشتبہ افراد کی شناخت کی گئی، جو صہیونی جاسوسی اداروں سے رابطے میں تھے اور ملک میں افراتفری اور عوامی رائے کو بگاڑنے کی کوششیں کر رہے تھے۔
قبل ازیں جمعرات کو ایرانی خبر رساں ادارے “تسنیم” نے اطلاع دی تھی کہ ایران نے 24 افراد کو گرفتار کیا ہے جو قابض اسرائیل کے لیے جاسوسی اور ملک کی ساکھ کو داغدار کرنے کی کوششوں میں مصروف تھے۔
مغربی تہران میں پولیس سربراہ کیومرث عزیزی کے مطابق یہ افراد قابض اسرائیل کے لیے زمینی اور انٹرنیٹ کے ذریعے جاسوسی کرتے پائے گئے۔ یہ عناصر ملک کے خلاف زہریلا پراپیگنڈا پھیلا کر اسلامی جمہوریہ کی شبیہ کو بگاڑنے کی کوشش کر رہے تھے۔
اسی سلسلے میں جمعے کے روز تسنیم نیوز ایجنسی نے اطلاع دی کہ جنوب مغربی ایران سے ایک یورپی شہریت رکھنے والے جاسوس کو گرفتار کیا گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ یہ شخص سیاح کے روپ میں ایران میں داخل ہوا تھا اور حساس علاقوں میں جاسوسی کے ارادے سے گھوم رہا تھا۔ اس کی شناخت اور گرفتاری کی تاریخ ظاہر نہیں کی گئی۔
خوزستان صوبے کی پولیس نے مسجد سلیمان شہر سے قابض اسرائیل کا ایک اور ایجنٹ اور اس کے چار مقامی حامیوں کو بھی گرفتار کیا۔ اطلاعات کے مطابق یہ ایجنٹ جھوٹی خبریں پھیلانے، حساس مقامات کی ویڈیوز بنانے اور فسادات بھڑکانے کے لیے مالی معاونت حاصل کر رہا تھا۔
ایرانی قومی سلامتی کونسل نے اعلان کیا ہے کہ جو افراد قابض اسرائیل کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں، انہیں یکم جولائی تک موقع دیا جا رہا ہے کہ وہ اپنی ڈرونز خود جمع کرا دیں تاکہ انہیں عام معافی دی جا سکے۔
قابض اسرائیل کی جانب سے ایران پر ہونے والے حالیہ حملوں نے ملک کی سکیورٹی کمزوریوں کو بے نقاب کر دیا ہے۔ ایرانی حکام نے ملک بھر میں جاسوسی کے خطرات سے نمٹنے کے لیے ایک بھرپور اور منظم مہم کا آغاز کیا ہے۔
گذشتہ ہفتے کے دوران ایران کے مختلف صوبوں سے درجنوں افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، جن پر قابض اسرائیل کے لیے جاسوسی کرنے اور موساد کے ساتھ تعلق رکھنے کا شبہ ہے۔
یہ تمام کارروائیاں ایسے وقت میں ہو رہی ہیں جب 13 جون کی صبح سے قابض اسرائیل نے، امریکہ کی خاموش تائید سے، ایران پر وحشیانہ حملوں کا آغاز کیا۔ اس حملے کو اسرائیلی فوج نے “الأسد الصاعد” کا نام دیا، جس کے تحت ایران کی جوہری تنصیبات، عسکری مراکز، معروف عسکری قائدین، سائنس دانوں اور حتیٰ کہ سرکاری میڈیا کے دفاتر تک کو نشانہ بنایا گیا۔
یہ سلسلہ ایران کے خلاف صہیونی جارحیت کی واضح علامت ہے، جو نہ صرف عالمی قوانین بلکہ انسانی اقدار کے بھی سراسر منافی ہے۔