غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) غزہ میں وزارت صحت کے فیلڈ ہسپتالوں کے ڈائریکٹر، ڈاکٹر مروان الہمص نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیلی محاصرے کے باعث غزہ کے شہریوں کو جان بوجھ کر بھوکا رکھا جا رہا ہے اور یہ عمل قحط کی جانب واضح پیش قدمی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’قحط کا آنا اب ناگزیر ہے اور ہمارے پاس اس سے بچنے کا کوئی راستہ باقی نہیں بچا‘‘۔
ڈاکٹر الہمص نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حالات اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ بچوں کے لیے دودھ تک دستیاب نہیں، جبکہ حاملہ خواتین کے لیے ادویات بھی ختم ہو چکی ہیں۔ انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ نسل کشی اور قحط پر مبنی اس جنگ کو فی الفور روکا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’ہم دنیا کے دیگر اقوام کی طرح صرف پُرامن زندگی گزارنا چاہتے ہیں‘‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ہسپتالوں کے پاس جو تھوڑا بہت ایندھن باقی ہے، وہ بھی صرف تین دن تک کا ہے، اس کے بعد طبی سہولیات مکمل طور پر بند ہو سکتی ہیں۔
دوسری جانب غزہ کے سرکاری میڈیا دفتر نے ایک بار پھر خبردار کیا ہے کہ پورا غزہ اجتماعی ہلاکت کے دہانے پر پہنچ چکا ہے۔ دفتر کے مطابق ’’قحط روز بروز پھیل رہا ہے اور ایک ملین سے زائد بچے اس وقت براہِ راست خطرے کی زد میں ہیں۔ جب کہ اہم شعبے ایک خونی محاصرے اور عالمی برادری کی شرمناک خاموشی کے باعث مکمل طور پر مفلوج ہوتے جا رہے ہیں‘‘۔
قابل ذکر ہے کہ 2 مارچ سے قابض صہیو نی ریاست نے عالمی دہشت گرد امریکہ اور اس کی صہیونی نواز حکومت کی سرپرستی میں غزہ کی تمام امدادی گزرگاہیں بند کر رکھی ہیں، جس کے نتیجے میں خوراک، ادویات اور بنیادی ضروریات کی ترسیل مکمل طور پر منقطع ہو چکی ہے۔ اس سنگین جرم نے غزہ میں انسانی بحران کو بدترین سطح پر پہنچا دیا ہے۔