غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) نے کہا ہے کہ اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کو ملتوی کرنے کا اس کا فیصلہ جو کہ اگلے ہفتے کے لیے مقرر تھا قابض اسرائیلی
دشمن کے لیے ایک انتباہی پیغام ہے۔ اس کا مقصد جنگ بندی معاہدے کی شرائط پر سختی سے عمل کرنے کے لیے دباؤ ڈالنا ہے۔
حماس کی طرف سےجاری ایک پریس بیان میں اس بات پر زور دیا ہےکہ اس معاہدے کی شرائط کے ساتھ جماعت اس وقت تک وابستہ رہے گی جب تک دشمن رہے گا “۔
حماس نے وضاحت کی کہ فلسطینی مزاحمتی قوتوں نے اپنی تمام ذمہ داریوں کو درست اور وقت پر نافذ کیا ہے، جب کہ قابض اسرائیل نے معاہدے کی شرائط کی پابندی نہیں کی اور بار بار خلاف ورزیاں ریکارڈ کیں۔
حماس نے اپنے بیان میں معاہدے کی شرائط کے خلاف قابض ریاست کی طرف سے کی جانے والی سب سے نمایاں خلاف ورزیوں کا حوالہ دیا۔ ان میں شمالی غزہ کی پٹی میں بے گھر ہونے والوں کی واپسی میں تاخیر، شہریوں کو گولہ باری کا نشانہ بنانا اور پٹی کے مختلف علاقوں میں ان میں سے بہت سے افراد کو شہید کرنا شامل ہے۔
اس کے علاوہ قابض فوج پناہ گاہوں کی ضروریات جیسے خیموں، پہلے سے تیار شدہ مکانات، ایندھن اور ملبہ ہٹانے کی مشینری کے داخلے میں بھی رکاوٹ ہے۔
حماس نے کہا کہ اس نے قابض دشمن کی خلاف ورزیوں کو شمار کیا ہے اور انہیں ثالثوں کو فراہم کیا ہے لیکن قابض ریاست نے اپنی خلاف ورزیاں جاری رکھی ہوئی ہیں۔
اس سے قبل سوموار کی شام حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز کے ترجمان ابو عبیدہ نے کہا کہ مزاحمتی قیادت نے فیصلہ کیا ہے کہ اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کا عمل جسے اگلے ہفتہ 15 فروری کو طے پانا تھا کو ملتوی کر دیا گیا ہے۔
ابو عبیدہ نے ٹیلی گرام پر ایک ٹویٹ میں کہا کہ مزاحمتی قیادت گذشتہ تین ہفتوں سے اسرائیلی قبضے کی خلاف ورزیوں اور معاہدے کی شرائط کی پاسداری میں ناکامی پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ اگر یہ خلاف ورزیاں مزید جاری رہتی ہیں تو دشمن کے قیدیوں کو رہا نہیں کیا جائے گا۔