اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کے رہ نما اور سابق اسیر مصطفیٰ ابو عرہ نے کہا ہے کہ انتہا پسند صہیونی وزیر بن گویر کی صہیونی زندانوں میں قید فلسطینی قیدیوں کے خلاف پابندیاں لگانے اور قوانین بنانے کی کوششیں ناکام ہوں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ قیدیوں پر پابندیاں عاید کرنے میں صرف بن گویر ہی پیش پیش نہیں بلکہ قابض ریاست میں داخلی سلامتی کے وزراء کی سابقہ کوششیں ناکام رہیں رہیں اور صہیونی ریاست فلسطینی قیدیوں پر مظالم پر پوری دنیا میں رسوا ہوا ہے۔
حماس رہ نما ابو عرہ نے زور دے کر کہا کہ بن غفیر کے منصوبے قیدیوں کے اصرار، عزم اور ثابت قدمی اور جیل انتظامیہ کے ساتھ ان کے چیلنج اور تصادم کے سامنے ناکام ہوں گے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ اس سے قبل بھی ایسی کوششیں ہوئیں جن میں قیدیوں کی کامیابیوں کو واپس لینے کی ناکام کوشش کی گئی اور ان کے خلاف پابندیاں عائد کی گئیں۔ جس طرح جلبوع جیل میں فریڈم ٹنل آپریشن کے بعد کی قیدیوں پر عاید کردہ پابندیاں بری طرح ناکام ہوئیں۔ قیدیوں نے اپنے حقوق کے لیے دشمن کی جیلوں میں بھی جدو جہد جاریرکھی۔
ابو عرہ نے وضاحت کی کہ قابض ریاست کی جیلوں میں قیدیوں کے پاس جیل انتظامیہ اور قابض حکومت کا مقابلہ کرنے کے لیے بہت سے پاور کارڈز ہیں، جن میں بھوک ہڑتال اور تنظیموں کو تحلیل کرنا بھی شامل ہے جس کی وجہ سے جیل انتظامیہ کو دوگنا اور بڑی محنت اور بھاری قیمت چکانی پڑتی ہے جو وہ برداشت نہیں کر سکتے۔
حماس کے رہ نما نے مزید کہا کہ بن گویر کا رات کے وقت نفحہ جیل کا دورہ اور مسجد اقصیٰ پر چوری چھپے دھاوا بولنا اس کی بزدلی اور خوف کی نشاندہی کرتا ہے اور وہ چوروں کی طرح ہے اور اس کو مسجد اقصیٰ پر دھاوے کا کوئی حق نہیں۔
خیال رہے کہ حال ہی میں اسرائیل کے قومی سلامتی کےانتہا پسند وزیر ایتمار بن گویر نے فلسطینی اسیران پر نئی پابندیاں عاید کرنے کا اعلان کیا تھا