دوحہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) اسلامی تحریک مزاحمت’حماس‘ کے بیرون ملک امور کے سربراہ خالد مشعل نے ’طوفان الاقصیٰ‘ معرکے کا ایک سال مکمل ہونے پرکہا ہے کہ ایک سال کی جارحیت کے باوجود قابض صہیونی نازی دشمن اپنے مکروہ عزائم میں بدترین ناکامی سے دوچار ہوا ہے۔
سات اکتوبر2023ء کو حماس کی جانب سے کیے گئے حملے کی پہلی برسی کے موقع پر خالد مشعل کہا ہے کہ اسرائیل غزہ کی پٹی میں ایک سال تک ناکام رہا ہے، وہ فلسطینی قوم کے خلاف آئندہ بھی کامیاب نہیں ہوسکتا۔
انہوں نے پیر کو ایک ویڈیو خطاب میں کہا کہ “ہم غزہ کے لوگوں کو ان کی ثابت قدمی پر مبارکباد پیش کرتے ہیں”۔
اُنہوں نے لبنان، ایران، یمن اور عراق میں غزہ کی حمایت کرنے والوں کا شکریہ ادا اورکہا کہ حسن نصراللہ کی قیادت میں ہمارے لیے قربانیاں دیں۔
“طوفان اقصیٰ ” کے فوائد
خالد مشعل کا کہنا تھا کہ سات اکتوبر کے حملے کے ثمرات پورے خطے تک پھیل جائیں گے۔ طوفان الاقصیٰ نے بے پناہ قربانیوں کے باوجود مسئلہ فلسطین کو دوبارہ اجاگر کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ “طوفان الاقصیٰ نے غزہ اور فلسطینی کاز کی زندگی کو بحال کیا۔
انہوں نے کہا کہ طوفان الاقصیٰ کی وجہ سے اسرائیل کو ایک وجودی بحران سے دوچار کیا گیا۔ اسرائیلیوں کے خود اعتمادی کو متزلزل کر دیا ہے۔
نئے محاذ کھولنے پر زور
انہوں نے زور دے کر کہا کہ اسرائیلی سمجھتے ہیں کہ حماس جیت گئی ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ اس حملے نے دنیا کو اسرائیل کی حقیقی تصویر دکھائی اور “مزاحمت کی تخلیقی صلاحیتوں کی عکاسی کی”۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ لبنان میں اسرائیل کی حالیہ کامیابیوں کے باوجود اس تاریخ کو اسرائیلی ڈیٹرنس کی شبیہہ بکھر گئی تھی۔ اس جنگ میں نقصانات “مزاحمت کے محور کی حکمت عملی جبکہ اسرائیل کے نقصانات اسٹریٹجک تھے”۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ آزادی کے عمل میں بھاری قیمتوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ “طوفان الاقصیٰ ” کا پیغام یہ ہے کہ “مزاحمتی محاذوں کو متحد کیا جائے۔ انہوں نے مغربی کنارے سمیت دیگر اضافی محاذوں کو کھولنے پر زور دیا۔
خالد مشعل نے غزہ کے عوام کو ثابت قدم رہنے اور صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنے پر زور دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ فتح آنے والی ہے۔ اس میں تاخیر ہوسکتی ہے مگر آزادی کی صبح جلد طلوع ہوگی۔