غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) قابض اسرائیلی فوج کی وحشیانہ بمباری کے باعث غزہ کے جنوبی علاقے میں واقع یورپی ہسپتال مکمل طور پر بند ہو گیا ہے۔ فلسطینی وزارت صحت نے جمعرات کے روز تصدیق کی کہ حالیہ اسرائیلی حملوں نے ہسپتال کی بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچایا، جس کے بعد یہ اہم طبی ادارہ خدمات فراہم کرنے سے قاصر ہو گیا ہے۔
وزارت صحت کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی حملوں نے ہسپتال کے اندرونی شعبوں، سیوریج لائنوں اور ہسپتال تک آنے والی سڑکوں کو تباہ کر دیا ہے، جس کے نتیجے میں طبی عملے، زخمیوں اور مریضوں کی جانوں کو سنگین خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ یورپی ہسپتال پر بار بار حملے اب اس حد تک پہنچ چکے ہیں کہ وہاں طبی خدمات فراہم کرنا ناممکن ہو گیا ہے۔ ہسپتال کی بندش کا مطلب یہ ہے کہ نیوروسرجری، سینہ کی سرجری، دل کی کیتھ لیب، قلب و عروق کی پیچیدہ سرجری، آنکھوں کے امراض اور دیگر اہم طبی خدمات مکمل طور پر رُک گئی ہیں، جو صرف اسی ہسپتال میں دستیاب تھیں۔
وزارت صحت نے اس امر پر بھی شدید تشویش کا اظہار کیا کہ یورپی ہسپتال غزہ کی پٹی میں سرطان کے مریضوں کے لیے واحد مرکز بچا تھا، کیونکہ قابض اسرائیل کی جارحیت پہلے ہی ترکیہ کے تعاون سے تعمیر شدہ “دوستی ہسپتال” کو تباہ کر چکی ہے۔
بیان کے مطابق، یورپی ہسپتال کی بندش کے بعد کینسر کے مریض اپنے علاج کی تکمیل، دوائیوں کے پروٹوکول، اور دیگر ضروری مراحل سے محروم ہو گئے ہیں، جس سے ان کی حالت مزید بگڑنے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
وزارت صحت نے یہ بھی بتایا کہ یورپی ہسپتال میں 28 آئی سی یو بیڈز، 12 بچوں کی نگہداشت کی نرسریاں، 260 بیڈز پر مشتمل داخلہ یونٹس، 25 ہنگامی بیڈز اور 60 کینسر مریضوں کے مخصوص بیڈز موجود تھے، جو اب مکمل طور پر بند ہو چکے ہیں۔
قابض اسرائیل کے ان حملوں نے نہ صرف انسانیت کو کچلا ہے بلکہ فلسطینیوں کے علاج معالجے کے آخری سہارا کو بھی چھین لیا ہے۔ ایسی بربریت پر عالمی برادری کی خاموشی مجرمانہ بے حسی کے سوا کچھ نہیں۔