عمان (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن) اقوام متحدہ کےرابطہ دفتر برائے انسانی امور ’اوچا‘ نے غزہ شہر کے مشرق کے علاقوں سے نقل مکانی کے نئے واقعات کے لرزہ خیز واقعات کا انکشاف کیا ہے۔
دفتر نے ایک بیان میں کہا کہ “اسرائیلی فوج نے غزہ شہر کے مشرق میں واقع 28 رہائشی کمپلیکس میں رہنے والے مکینوں کو فوری طور پر خالی ہونے کا حکم دیا ہے۔”
انہوں نے وضاحت کی کہ “اس علاقے سے کم از کم 60,000 افراد بے گھر ہوئے، جو کہ سات مربع کلومیٹر کے رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔”
دفتر نےبتایا کہ المواصی کے علاقے میں فوجی آپریشن کے نتیجے میں “درجنوں زخمیوں کو قریبی فیلڈ ہسپتال پہنچایا گیا اور کم از کم 5000 افراد کو نقل مکانی کرنا پڑی، جبکہ اسرائیلی فوج کی طرف سے امداد کی رسائی پر پابندیاں عائد کی گئیں۔
اقوام متحدہ نے نشاندہی کی کہ “غزہ میں دس لاکھ سے زیادہ لوگ مسلسل نقل مکانی کی حالت میں ہیں اور غزہ میں خواتین اور لڑکیوں کے لیے کوئی محفوظ جگہ نہیں ہے۔ ان میں سے کئی کئی بار بے گھر ہو چکے ہیں۔”
ان کا کہنا تھا “لوگ کسی بھی دستیاب کھلی جگہ پر منتقل ہو رہے ہیں۔ سڑکیں، کھیتی باڑی کی جگہیں اور تباہ شدہ عمارتیں۔ چھوٹے علاقوں میں نقل مکانی کر رہے ہیں جو ان کی مدد کے لیے موزوں نہیں ہیں”۔
اقوام متحدہ کی اہلکار نے تصدیق کی کہ “ہر نقل مکانی زیادہ نقصان اور خوف لاتی ہے”۔
خیال رہے کہ گذشتہ 7 اکتوبر سے “اسرائیلی” قابض افواج غزہ کی پٹی پر تباہ کن جنگ کیے ہوئے ہے جس کے نتیجے میں دسیوں ہزار معصوم شہری شہید، زخمی اور لاپتہ ہونے کے علاوہ 20 لاکھ افراد بے گھرہوچکے ہیں۔ بنیادی ڈھانچے کا 70 فیصد سے زیادہ تباہ ہوچکا ہے اور غزہ کی سخت ناکہ بندی اور مسلسل جنگ کے نتیجے میں گنجان آباد علاقہ قحط کی لپیٹ میں ہے۔
ادویات، پانی اور خوراک کی قلت کے باعث آئے روز بچوں اور دیگرشہریوں کی اموات کی خبریں آ رہی ہیں۔ دوسری جانب غاصب صہیونی دشمن ریاست نے جنگ بندی کی تمام کوششیں ناکام بنا دی ہیں اور وہ غزہ میں فلسطینیوں کی منظم اور مسلسل نسل کشی پر پوری ڈھٹائی کے ساتھ قائم ہے۔