مقبوضہ بیت المقددس (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن) اسرائیلی قابض فوج کے چیف آف اسٹاف ہرزی ہیلیوی نے جمعرات کی شام فیصلہ کیا کہ 7 اکتوبر کی “ناکامیوں” اور غزہ کی پٹی کے ساتھ سرحد پر فوج کے دفاعی نظام کے خاتمے کے لیے ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی ہے جو القسام بریگیڈز کی طرف سے شروع کیے گئے “طوفان الاقصیٰ ” کی تحقیقات کرکے اس کی ناکامی کے ذمہ داروں کا تعین کرے گی۔
عبرانی اخبار ’یدیعوت احرونوت‘ اخبار نےرپورٹ کیا کہ ہیلیوی نے سابق وزیر دفاع شاول موفاز کی ٹیم کی سربراہی میں ایک انکوائری کمیشن بنایا ہے جس میں رافیل ملٹری کمپنی کے ڈائریکٹر ریزرو میجر جنرل یوو ہار ایون اور سابق آرمی انٹیلی جنس ڈویژن کے سینیر عہدیدار “ہارون فرکاش” کے علاوہ جنوبی علاقے کے سابق کمانڈر سمیع ترجمین کو شامل کیا ہے۔
فوج کے ترجمان نے کہا کہ تحقیقات کا طریقہ کار ابھی شروع نہیں ہوا ہے، اور اگر یہ شروع ہوا تو عوام کو پیش رفت سے آگاہ رکھا جائے گا۔
ہیلیوی کا یہ اعلان ان کے پچھلے بیانات کے باوجود سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ فوج اب 7 اکتوبر کے حملے کے ساتھ ہونے والی ناکامیوں اور اس کے ساتھ ہونے والی تباہ کن ناکامیوں کی تحقیقات کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی۔
کمیٹی کی تشکیل نے گذشتہ رات اسرائیلی جنگی کابینہ کے اجلاس میں شدید اختلافات کو جنم دیا۔
عبرانی میڈیا نے بتایا کہ اجلاس ساڑھے 3 گھنٹے کے بعد ختم ہوگیا۔ اس دوران وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور وزراء نےغزہ جنگ کے حوالے سے شدید اختلاف کیا۔